2کوئٹہ، پولیس ، سی ٹی ڈی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے لوہڑ کاریز اور دیگر علاقوں میں کارروائیاں ،خاتون سمیت 6 افراد بلا جواز گرفتاری کی مذمت

جمعہ 15 اگست 2025 20:50

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اگست2025ء)کوئٹہ کے علاقے سریاب کے رہائشی محمد اسلم نے پولیس ، سی ٹی ڈی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے لوہڑ کاریز اور دیگر علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہوئے خاتون سمیت 6 افراد بلا جواز گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالت میں پیش کرکے درج مقدمات کی ایف آئی آر ہمیں دی جائے تاکہ ہم ان کی رہائی کیلئے عدالت رجوع کرسکیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دیگر ساتھیوں عمران بلوچ ایڈووکیٹ سمیت دیگر کے ہمراہ جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ 13 اگست کو ایک پرائیویٹ گاڑی میں سوار سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد نے لوہڑ کاریز سے ایک شخص کو اٹھانے کی کوشش کی اہل علاقہ کے اکٹھے ہونے اور ان کی شناخت دریافت کرنے پر چلے گئے اور بعد میں دیگر گاڑیوں میں مختلف فورسز جس میں پولیس، سی ٹی ڈی کے اہلکار علاقے کا محاصرہ کرکے چادر اور چار دیواری کو پامال کرتے ہوئے گھر گھر بغیر کسی سرچ وارنٹ کے گھروں میں داخل ہوئے اور توڑ پھوڑ کئے اور لوگوں پر تشدد بھی کیا جاتے ہوئے ایک خاتون ، عمر رسیدہ دین محمد کے علاوہ بسم اللہ خان جوکہ لوہڑ کاریز سریاب پبلک لائبریری کا صدر ، ایڈووکیٹ میر خان ، محمد یعقوب اور تین 14 سالہ نوجوانوں کو بھی اپنے ہمراہ لے گئے پوچھنے پر بتایا کہ معمولی تفتیش ہے اس کے بعد چھوڑ دیں گے دوسرے روز نیٹ اور نیٹ ورک بند ہونے سرکاری دفاتر میں چھٹی کی وجہ سے ان کی بازیابی کیلئے کوئی رابطہ نہیں ہوسکا ہم نے تھانہ سیٹلائٹ ٹائون کے ایس ایچ او اطلاعی رپورٹ کے لئے درخواست تو انہوں نے درخواست لینے سے انکار کردیا اور آج اپنے پیاروں کی اغواء نما گرفتاری کے خلاف اور بازیابی کیلئے سیشن کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 22a کے تحت دخواست دی مگر اس دوران ہمیں بتایا گیا کہ ہمارے لوگوں کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ریمانڈ کے لئے پیش کرکے سی ٹی ڈی کی جانب سے 7 روزہ ریمانڈ حاصل کیا گیا انہوں نے کہا کہ ہمیں تشویش ہے کہ انہیں جھوٹے کیسز میں پھنسایا جارہا ہے اور صرف 6 لوگوں کو عدالت میں پیش کیا گیا ہمیں اٹھائے جانے والے لوگوں کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دی جارہی جس سے ہمیں تشویش لاحق ہے ہمیں ان کے خلاف درج ایف آئی آر کی کاپی فراہم کی جائے تاکہ ہم قانونی چارہ جوئی کرسکیں۔

(جاری ہے)

اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ گرفتار خاتون کے شوہر کی گرفتاری کیلئے آئے تھے وہ فرار ہوگیا جس پر اس کی اہلیہ اور دیگر لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔