مولانا کے بیان کی تائید کرتا ہوں کہ خیبرپختونخواہ کے سرکاری فنڈ کا 10 فیصد مسلح گروہوں کو جاتا ہے

جو صوبے ناکام ہوتے ہیں وہاں تباہی ہوتی ہے، خیبرپختونخواہ میں کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے ان کی توجہ مال بٹورنے پر ہے۔ سینئر سیاستدان فیصل واوڈا

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 18 اگست 2025 21:41

مولانا کے بیان کی تائید کرتا ہوں کہ خیبرپختونخواہ کے سرکاری فنڈ کا ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 18 اگست 2025ء ) سینئر سیاستدان سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ مولانا کے بیان کی تائید کرتا ہوں کہ کے پی فنڈ کا 10 فیصد مسلح گروہوں کو جاتا ہے۔ انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلے والوں کو چور کہتے تھے خود توڈاکو نکلے، مولانا فضل الرحمان کے بیان کی تائید کرتا ہوں، مولانا نے کہا تھا کہ خیبرپختونخواہ کے سرکاری فنڈ کا 10 فیصد مسلح گروہوں کو جاتا ہے، جوناکام صوبے ہوتے ہیں وہاں تباہی ہوتی ہے، کے پی میں کوئی منصوبہ بندی نہیں ان کی توجہ مال بٹورنے پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کا چہرہ دیکھتے رہا کریں، وہ ہمارے دور حکومت میں وزیر خارجہ رہ چکے ہیں۔ سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ ایک صوبے کا معاملہ نہیں، جب تمام صوبوں کے فنڈز میں گھسیں گے تو بڑا بہت بڑا فنڈا نکلے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کے پی کے اور پی ٹی آئی قیادت بانی پی ٹی آئی کو جیل میں رکھنے میں کامیاب ہوگئی، یہ اپنے اقتدار کے مزے لوٹتے ہیں اور لوٹتے رہیں گے۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ جو فیل صوبے ہوتے ہیں وہاں پر یہی تباہی ہوتی ہے، تحریک انصاف والے نعرہ لگاتے تھے، سارے چور ہیں، سارے بے ایمان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں سینیٹ نشستوں پر جو نورا کشتی ہوئی ہے، وہ سب کے سامنے ہے، فیلڈ مارشل کی سربراہی میں پاک فوج ملک کو بچاتی رہے گی۔ سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف ملک میں آپریشن رکے گا نہیں تیز ہوگا، جو اس تسلسل کے بیچ میں آئے گا جتنا بڑا طرم خان ہوگا رگڑ دیا جائے گا۔

سیاستدان ذاتی مفاد کی خاطر فوج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ یاد رہے گزشتہ روز جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے الزام عائد کیا کہ خیبرپختونخواہ میں سرکاری فنڈز کا 10 فیصد غیرریاستی مسلح گروہوں کو دیا جاتا ہے۔ اسلام آباد میں عوامی نیشنل پارٹی کی اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسی مجالس ہونی چاہئیں جہاں پر کھل کر بات چیت ہوسکے، قبائلی علاقوں میں مسلح گروہوں کا راج ہے، سرکاری فنڈز کا 10 فیصد یہ مسلح گروہ لے جاتے ہیں، تاجر کاروبار نہیں کرسکتے ہر کسی کو بھتہ دینا پڑتا ہے،حکومت کی رٹ کے حوالے سے یہ بڑاسوالیہ نشان ہے۔