وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت اجلاس،سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں اور بحالی کے کاموں کی صورتحال کا جائزہ

پیر 18 اگست 2025 23:10

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اگست2025ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت پیر کے روز اجلاس منعقد ہوا۔وزیر اعلی ہائوس پشاور تر جمان کے مطابق اجلاس میں صوبے کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں اور بحالی کے کاموں کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔مشیر خزانہ، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، متعلقہ انتظامی سیکرٹریز اور پی ڈی ایم اے حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔

اجلاس کو سیلاب زدہ علاقوں میں نقصانات، ریلیف اور بحالی کی سرگرمیوں کی تازہ صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو متاثرہ اضلاع میں حادثات کی نوعیت، نقصانات، ریسکیو سرگرمیوں، فوری ریلیف رسپانس اور میڈیم ٹرم رسپانس سے متعلق آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ اس وقت صوبے کے نو متاثرہ اضلاع میں فلڈ ایمر جنسی نافذ ہے، چیف سیکرٹری ریلیف اور بحالی کے کاموں کو خود لیڈ کر رہے ہیں، متاثرہ علاقوں میں ضلعی انتظامیہ، ریسکیو ادارے، پولیس، محکمہ مواصلات و تعمیرات، لوکل گورنمنٹ اور دیگر متعلقہ ادارے آن گراونڈ موجود ہیں۔

(جاری ہے)

اجلاس میں بتایا گیا کہ ریلیف سرگرمیوں کےلئے ڈیڑھ ارب جبکہ مواصلاتی نظام کی بحالی کےلئے بھی ڈیڑھ ارب روپے جاری کر دیے گئے ہیں۔ سیلاب زدہ اضلاع میں اضافی افسران، اہلکار اور طبی عملہ تعینات کیے گئے ہیں۔بھاری مشینری کے ذریعے اب تک مجموعی طور پر 100 متاثرہ سڑکوں کو کلیئر کر دیا گیا ہے، متاثرہ علاقوں میں 23 ہزار تیار شدہ فوڈ آئٹمز فراہم کیے گئے ہیں جبکہ متاثرین کو نان فوڈ آئٹمز، ٹینٹس اور دیگر اشیائے ضروریہ کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے۔

اب تک مجموعی طور پر متاثرہ علاقوں کو 2860 خیمے، 6100 میٹریسز، 2700 ہائی جین کٹس، 4300 کچن آئٹمز، 3100 ترپال، 7400 مچھردانیاں، 6800 کمبل، 500 گیس سلنڈر اور اسی طرح دیگر ضروری اشیاءپہنچائی گئیں ہیں۔ حکام نے مزید آگاہ کیا کہ ان علاقوں میں موبائل میڈیکل اور دیگر امدادی ٹیمیں مکمل طور پر فعال ہیں، کسی بھی ہیلتھ ایمرجنسی کی صورت میں محکمہ صحت میں ایمرجنسی کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے، بونیر کےلئے دو موبائل ہسپتال اور خصوصی میڈیکل ٹیمیں روانہ کی گئی ہیں۔

اس کے علاوہ متاثرہ اضلاع کے رہائشی علاقوں سے پانی کو نکالنے کےلئے ڈی واٹرنگ پمپس کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔ریسکیو 1122کی طرف سے پانچ ہزار سے زائد افراد کو کامیابی سے ریسکیو کیا گیا ہے، متاثرہ اضلاع خصوصاََ بونیر میں ایمرجنسی کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ پہلے مرحلے میں اموات اور زخمیوں کےلئے معاوضے کی فراہمی جاری ہے۔

اسی طرح مالی نقصانات کے معاوضوں کی ادائیگیوں کےلئے سروے کا عمل بھی جاری ہے۔ وزیر اعلیٰ نے تمام اموات اور زخمیوں کےلئے معاوضوں کی ادائیگی جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ کم سے کم ممکنہ وقت میں نجی املاک بشمول مال مویشی اور دوکانوں کے نقصانات کا سروے مکمل کرکے درست ڈیٹا اکٹھا کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ نے متاثرین کو تیار شدہ خوراک کی بجائے نقد رقوم دینے کی ہدایت کی تاکہ متاثرین اس رقم کو اپنی ضروریات کے مطابق استعمال کر سکیں۔

علی امین گنڈاپور نے واضح کیا کہ اس مقصد کےلئے نادرا ڈیٹا پر مبنی ایک صاف اور شفاف میکنزم تیار کیا جائے۔ مزید برآں وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ کسی بھی ریلیف سرگرمی کےلئے متاثرہ اضلاع کی انتظامیہ کے پاس فنڈز کی کمی نہیں ہونی چاہیے، انہیں درکار فنڈز کی ہمہ وقت دستیابی یقینی بنائی جائے۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ اور تمام متعلقہ محکمے بہترین کام کر رہے ہیں، ریلیف کے کاموں کو مزید تیز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ لوگوں کو بروقت ریلیف کی فراہمی اور ان کی جلد سے جلد بحالی اولین ترجیح ہے اور صوبائی حکومت اس مقصد کےلئے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لائے گی۔