خواتین صحافیوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت ایف آئی آر ، سینیٹ کمیٹی میں معاملہ زیر بحث، وزیر مملکت داخلہ کی جامع رپورٹ پیش کرنے کی یقین دہانی

منگل 19 اگست 2025 23:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اگست2025ء) وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال احمد چوہدری نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد کی سیکرٹری جنرل نئیر علی سمیت چار خواتین صحافیوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمے کی تفصیلی رپورٹ کمیٹی کو پیش کریں گے۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل سلیم کی زیرصدارت اجلاس میں نیشنل پریس کلب کے صدر اظہر جتوئی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ناصر خان خٹک نے نئیر علی سمیت 4 خواتین صحافیوں کے خلاف ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں مقدمہ درج کرایا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نیشنل پریس کلب کو دو اراکین کوہراساں کیے جانے کی درخواست موصول ہوئی تھی، جس پر ہراسمنٹ کمیٹی نے سماعت کے بعد دونوں اراکین کو ذمہ دار قرار دیا، تاہم اس کے بعد ناصر خٹک نے چار صحافیوں کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کمیٹی سے اس معاملے کا نوٹس لینے کی درخواست کی۔اجلاس میں ایف آئی آر کی تفصیلات بھی کمیٹی کے سامنے رکھی گئیں۔

ایف آئی اے سائبر کرائم رپورٹنگ سنٹر اسلام آباد میں مقدمہ نمبر 67/2025 درج کیا گیا، جس میں ناصر خان خٹک ولد اشرف خان، ساکن اسلام آباد نے شکایت درج کرائی۔ مقدمہ پیکا ایکٹ 2016 کی دفعہ 21 (1-d) بمعہ دفعات 506 (ii)، 34 اور 109 تعزیرات پاکستان کے تحت درج کیا گیا ہے۔ایف آئی آر کے مطابق خاتون ملزمہ سلمیٰ شاہد نے مبینہ طور پر بدنیتی پر مبنی عزائم کے تحت فیس بک پروفائل تخلیق کی اور اس کے ذریعے ناصر خٹک کے خلاف "بلیک میلنگ، ہراساں کرنے، دھمکیاں دینے اور کردار کشی" پر مبنی مواد شائع اور نشر کیا، جس سے ان کی عزت و وقار متاثر ہوا۔

مزید یہ کہ ملزمہ نے واٹس ایپ گروپ "این پی سی ویمن جرنلسٹس کاکس" میں بھی توہین آمیز اور دھمکی آمیز پیغامات شیئر کیے۔ ایف آئی آر میں گروپ کی ایڈمن نئیر علی سمیت دیگر خواتین صحافیوں کے کردار کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔کمیٹی نے وزارتِ داخلہ کو ہدایت دی کہ اس مقدمے کے حوالے سے جامع رپورٹ آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے۔