شاہ فہد قومی لائبریری،ریاض میں ثقافتی ورثے کی علامت اور زندہ تاریخی یادگار

اس کا کردار اب لائبریری کی تصویر سے ہٹ کر تیسری جگہ کے تصور تک پہنچ گیا ہے،رپورٹ

بدھ 20 اگست 2025 14:30

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2025ء)ہاشم شلتوت شاہ فہد قومی لائبریری کو پڑھنے اور اپنی میڈیسن کی پڑھائی کو جاری رکھنے کے لیے ایک پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ ہاشم شلتوت ایک سعودی نوجوان ہیں اور بیرون ملک پڑھنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ریاض کے وسط میں واقع اس لائبریری کے کونے کونے میں انہیں اپنے مطلب کی اشیا ملتی ہیں۔

یہ لائبریری ہاشم کو علمی مقالے تیار کرنے اور اسباق یاد کرنے کے لیے ایک مناسب ماحول فراہم کرتی ہے۔اس نوجوان کا تعلق اس لائبریری سے جو ریاض کے وسط میں واقع ہے اور ایک علمی مرکز ہے جو دانشوروں اور دلچسپی رکھنے والے افراد کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔ یہ لائبریری 8 سال قبل قائم ہوئی تھی ۔ ہاشم مسلسل یہاں آتا ہے تاہم ہفتے کے آخر میں لائبریری کے اوقات بڑھائے جانے کے بعد سے اس کا تعلق لائبریری سے مزید مضبوط ہو گیا ہے۔

(جاری ہے)

لائبریری کے اوقات کار میں توسیع کا مقصد قاری کے ساتھ تعلق کو بڑھانا تھا۔ خاص طور پر اس لیے کہ یہ سعودی عرب کے پاس موجود تہذیبی ثروت کو ظاہر کرتی ہے۔ اس طرح علم کے ذرائع تک رسائی کے لیے ایک نیا فریم ورک تیار کرتی ہے اور دلچسپی رکھنے والے افراد کو ریاض کے وسط میں واقع لائبریری میں پڑھنے کی خدمات سے فائدہ اٹھانے کا زیادہ لچکدار موقع فراہم کرتی ہے۔

لائبریری کا آغاز جمعہ کو دوپہر 1:00 بجے سے آدھی رات 12:00 بجے تک ہوتا ہے اور ہفتہ کو صبح 10:00 بجے سے رات 10:00 بجے تک ہوتا ہے۔ ہفتے کے آخر میں اوقات میں اضافہ کردیا جاتا ہے۔ لائبریری زائرین کے لیے زیادہ وقت فراہم کر کے اپنی کارکردگی کو بڑھا رہی ہے۔ یوسف الدینی جو شاہ فہد قومی لائبریری کے ٹرسٹیز کونسل کے صدر کے مشیر ہیں کہتے ہیں کہ لائبریری ایک قابل ذکر انفرادیت رکھتی ہے کیونکہ یہ چھٹیوں کے دنوں میں بھی کام کرتی ہے۔

یہ ایسی چیز ہے جو زائرین کو دنیا کی قومی لائبریریوں میں شاذ و نادر ہی ملتی ہے۔یوسف الدینی ہفتے کے آخر میں اوقات کار میں توسیع کے لیے عوامی مطالبات پر لائبریری کے ردعمل کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ثقافتی عمل کے اثر کو برقرار رکھنے کے لیے یہ قدم شاہ فہد قومی لائبریری کے ٹرسٹیز کونسل کے صدر شہزادہ فیصل بن سلمان کے ویژن کے نفاذ کے لیے اٹھایا گیا تھا۔