پنجاب حکومت کی گندم خریداری کے قرض میں غیر معمولی اضافہ

بدھ 20 اگست 2025 19:47

پنجاب حکومت کی گندم خریداری کے قرض میں غیر معمولی اضافہ
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اگست2025ء) پنجاب حکومت کی جانب سے گندم خریداری کے لیے لیے گئے قرض میں غیر معمولی اضافہ مالی بدانتظامی اور ناقص پالیسیوں کا نتیجہ نکلا ہے۔آڈٹ رپورٹ 2024-25 کے مطابق مالی سال 2022-23 میں محکمہ خوراک نے گزشتہ سال کے مقابلے میں 78.3 فیصد زیادہ قرض حاصل کیا۔ مالی سال 2021-22 میں گندم کی امدادی قیمت 2200 روپے فی من مقرر تھی، جبکہ 2022-23 میں اسے اچانک 3900 روپے فی من تک بڑھا دیا گیا، جس سے حکومتی خزانے پر ناقابل برداشت بوجھ پڑا۔

(جاری ہے)

محکمہ خوراک نے 2021-22 میں 245 ارب روپے کا قرض لیا تھا جو اگلے سال 437 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق یہ قرض کسی واضح اور پائیدار ادائیگی کے پلان کے بغیر لیا گیا، جس سے نہ صرف مالی دباؤ بڑھا بلکہ گندم خریداری کی حکمت عملی بھی شدید متاثر ہوئی۔آڈٹ رپورٹ میں مزید انکشاف ہوا کہ محکمہ خوراک نے بروقت پالیسی مرتب نہیں کی، حالانکہ یہی محکمہ گندم خریداری کے لیے پالیسی سازی کا براہِ راست ذمہ دار ہے۔ حد سے زیادہ قرض لینے کی بنیادی وجہ غیر مؤثر منصوبہ بندی اور حقائق پر مبنی پالیسی کا فقدان قرار دیا گیا۔ذرائع کے مطابق کسانوں سے گندم نہ خریدنے کی ایک بڑی وجہ یہی بے قابو قرض تھا، جس نے حکومتی خریداری کے عمل کو تقریباً مفلوج کر دیا۔

متعلقہ عنوان :