عالمی قوانین کی خلاف ورزی 21 ملکوں نے غرب اردن میں اسرائیلی بستیاں مسترد کردیں

اسرائیل نے مغربی کنارے کے شمال کو جنوب سے الگ کرنے والے بستی منصوبے کی منظوری دے دی

جمعہ 22 اگست 2025 13:02

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اگست2025ء)برطانیہ اور فرانس سمیت 21 ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں بستیوں کا منصوبہ، جسے اسرائیل نے منظور کیا تھا، "ناقابل قبول" ہے اور یہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے ۔ یہ منصوبہ دو ریاستی حل کے خیال کو کمزور کر دے گا۔ 18 یورپی ممالک، کینیڈا، جاپان اور آسٹریلیا نے مزید کہا کہ ہم اس فیصلے کی مذمت کرتے ہیں اور انتہائی سختی کے ساتھ اس کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب برطانیہ نے لندن میں اسرائیلی سفیر کو طلب کیا کیونکہ اسرائیل نے ایک بستی منصوبے کی منظوری دی ہے جس کی وسیع پیمانے پر مذمت کی جا رہی ہے اور یہ اس زمین کو تقسیم کر دے گا جس پر فلسطینی ایک ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

اسرائیلی منصوبے میں 3400 رہائشی یونٹ تعمیر کرنا شامل ہے۔ یہ بستی مغربی کنارے کے شمال کو اس کے جنوب سے الگ کر دے گی اور ایک مربوط فلسطینی ریاست کے قیام کے موقع کو کمزور کر دے گا۔

اس منصوبے کے قریب واقع معالیہ ادومیم بستی کے میئر گائی یفراح نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہے کہ کچھ دیر قبل سول انتظامیہ نے متنازعہ ای ون (E1) بستی کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔ اسرائیل نے طویل عرصے سے مشرقی القدس کے قریب تقریبا 12 مربع کلومیٹر کے علاقے میں تعمیر کی کوشش کی ہے لیکن اس منصوبے کو بین الاقوامی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے یہ منجمد ہو گیا تھا۔

بستی کے منصوبے کے مخالفین کا خیال ہے کہ یہ فلسطینیوں کی ایک آزاد، جغرافیائی طور پر مربوط ریاست کے قیام کی امیدوں کو کمزور کر دے گا۔پہلے ردعمل میں فلسطینی اتھارٹی نے اس فیصلے کی مذمت کی اور کہا کہ اس سے مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی القدس کے ٹکڑے ہو جائیں گے اور یہ علاقے الگ الگ جیلوں میں بدل جائیں گے۔ ہم فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر فوری طور پر تسلیم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

وزارت نے کہا کہ یہ فیصلہ اسرائیل کی جانب سے اس چیز کا باضابطہ اعتراف ہے کہ وہ بستیوں اور مغربی کنارے کو بتدریج ضم کرنے کے جرائم میں ملوث ہے اور ہمارے عوام کے خلاف نسل کشی اور بے دخلی کے جرائم اور ان کے مسئلے اور حقوق کو ختم کرنے کی کوشش کے فریم ورک کے تحت کام کر رہا ہے۔ فلسطینی وزارت نے ایک حقیقی بین الاقوامی مداخلت اور قبضے پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ اسے اپنے منصوبوں پر عمل درآمد روکنے اور فلسطینی مسئلے کو حل کرنے، نسل کشی، بے دخلی اور ضم کرنے کو روکنے کے لیے بین الاقوامی اتفاق رائے کی تعمیل کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔