qسیف سٹی کیمرے فوری فعال کیے جائیں، لاہور ہائیکورٹ کا حکم

غ*عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کو کیمرہ نظام بحالی اور کیبلز کے تحفظ کی ہدایت دی ں*سیف سٹی فوٹیجز صرف عدالت، تفتیشی اداروں کو دی جا سکتی ہیں، انفرادی افراد مستثنیٰ

جمعہ 22 اگست 2025 22:00

)لاہور(آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو ہدایت کی ہے کہ صوبے بھر میں سیف سٹی کے تمام کیمرے فوری طور پر فعال کیے جائیں اور ترقیاتی منصوبوں کے دوران کیبلز کو محفوظ بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے ناصرہ اشفاق کی درخواست پر 21 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب کو عملدرآمد یقینی بنانے کا حکم دیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ سیف سٹی اتھارٹی کسی انفرادی شخص کو فوٹیج فراہم کرنے کی مجاز نہیں، صرف تفتیشی ادارے، عدالت یا مجاز اتھارٹی ہی ویڈیوز حاصل کر سکتی ہیں۔عدالت نے قرار دیا کہ خاتون کو شوہر کی گرفتاری کی فوٹیجز فراہم نہ کرنے کا اقدام درست تھا۔ فیصلے کے مطابق ترقیاتی منصوبوں کے دوران ایل ڈی اے، پی ایچ اے اور ایم سی ایل کے کاموں سے بارہا سیف سٹی کی کیبلز کو نقصان پہنچا، حالانکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے واضح ہدایت دی تھی کہ ترقیاتی کاموں سے قبل سیف سٹی کی اجازت لی جائے۔

(جاری ہے)

درخواست گزار نے مؤقف اپنایا تھا کہ پولیس نے اس کے شوہر کو جھوٹے مقدمے میں پھنسا کر تشدد کا نشانہ بنایا اور رہائی کے عوض بھاری رقم طلب کی، تاہم سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم کرنے کی درخواست مسترد کر دی گئی۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ معلومات تک رسائی شہریوں کا بنیادی حق ہے لیکن یہ حق مطلق نہیں، قومی سلامتی اور قانونی تقاضے اس پر لاگو ہوتے ہیں۔ مزید کہا گیا کہ پولیس کے رویے میں بددیانتی کی متعدد مثالیں موجود ہیں تاہم درخواست گزار نے دستیاب قانونی آپشنز استعمال نہیں کیے۔عدالت نے قرار دیا کہ چونکہ فوٹیج کے حصول کی درخواست وقوعہ کے دو ماہ بعد دی گئی، اس دوران ریکارڈ ضائع ہو گیا، لہٰذا درخواست خارج کی جاتی ہی