جمعیت طلبہ عربیہ سندھ کے تحت عصرِ حاضر میں مدارس کا کردار، چیلنجز، امکانات اور لائحہ عمل کے موضوع پر پریس کلب میں سیمینار

دینی مدارس نے ہمیشہ اسلامی اقدار کے تحفظ اور فروغ میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ تاہم، موجودہ دور میں مدارس کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے

جمعہ 22 اگست 2025 22:05

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اگست2025ء) جمعیت طلبہ عربیہ سندھ کے تحت عصرِ حاضر میں مدارس کا کردار، چیلنجز، امکانات اور لائحہ عمل کے موضوع پر پریس کلب میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس سے امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان، اصغر علی منتظم جمعیت طلبہ عربیہ سندھ، مولانا عبدالوحید اخوانی صدر اتحاد العلما کراچی، مولانا عبدالقدوس احمدانی، نائب قیم جماعت اسلامی سندھ، مولانا آفتاب احمد ملک نائب قیم جماعت اسلامی سندھ، صحافیوں فیض اللہ خان اور ضیا الرحمن چترالی نے خطاب کیا، اس موقع پر سندھ بھر سے جمعیت کے ذمہ دار موجود تھے۔

اس علمی نشست میں سندھ بھر سے دینی مدارس کے 90 سے زائد طلبہ نے شرکت کی، سیمینار کا مقصد موجودہ دور میں دینی مدارس کو درپیش مسائل، ان کے حل اور مستقبل کے امکانات پر غور و فکر کرنا تھا۔

(جاری ہے)

مقررین نے مدارس کی تعلیمی و تربیتی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ دینی مدارس نے ہمیشہ اسلامی اقدار کے تحفظ اور فروغ میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ تاہم، موجودہ دور میں مدارس کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ طلبہ کو عصری چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے بہتر طور پر تیار کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ دینی مدارس جہاں اسلام کے قلعے، ہدایت کے سر چشمے، دین کی پناہ گاہیں اور اشاعت دین کا بہت بڑا ذریعہ ہیں، جو لاکھوں طلبہ وطالبات کو بلا معاوضہ تعلیم وتربیت کے زیور سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں رہائش وخوراک اور مفت طبی سہولیات بھی فراہم کرتے ہیں، دینی مدارس کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے، جتنا کہ دین اسلام، مدارس ملک کے لاکھوں نادار افراد کو نہ صرف تعلیم سے بہرہ ور کرتے ہیں، بلکہ ان کی ضروریات، مثلا خوراک، رہائش، علاج اور کتابوں وغیرہ کی کفالت بھی کرتے ہیں، قرآن و سنت کی تعلیمات کے بغیر کسی اسلامی معاشرہ کی بقا اور اس کے قیام کا تصور ممکن نہیں، قرآن و سنت اسلامی تعلیمات کا منبع ہیں اور دینی مدارس کا مقصد اسلامی تعلیمات کے ماہرین، قرآن و سنت پر گہری نگاہ رکھنے والے علما تیار کرنا اور علوم اسلامیہ میں دسترس رکھنے والے ایسے رجال کار پیدا کرنا جو مسلم معاشرہ کا اسلام سے ناطہ جوڑیں اور دینی و دنیاوی امور میں رہنمائی اور اسلامی تہذیب و ثقافت کے تحفظ کا فریضہ انجام دیں۔

منتظمین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ دینی مدارس کی اسناد کو قانونی حیثیت دی جائے، تاکہ فارغ التحصیل طلبہ کو اعلی تعلیم اور روزگار کے مساوی مواقع میسر آ سکیں، مدارس کے لیے رجسٹریشن کے عمل کو آسان بنایا جائے اور ان کے خلاف منفی پروپیگنڈے کی روک تھام کی جائے۔شرکا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دینی مدارس کی ترقی اور طلبہ کی فلاح و بہبود کے لئے جدوجہد جاری رکھی جائے گی، اور مدارس کو درپیش چیلنجز کے حل کے لیے مشترکہ کوششیں کی جائیں گی۔