سندھ ہائیکورٹ نے سندھ یونیورسٹی جام شورو کے افسران کی سنڈیکیٹ ممبران کے انتخابات نہ کرانے پر دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت

جمعہ 22 اگست 2025 22:05

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اگست2025ء)سندھ ہائیکورٹ نے سندھ یونیورسٹی جام شورو کے افسران کی سنڈیکیٹ ممبران کے انتخابات نہ کرانے پر دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ک، عدالت نے چیف سیکرٹری، سیکرٹری یونیورسٹیز بورڈ، سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور رجسٹرار و الیکشن آفیسر یونیورسٹی آف سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

سندھ ہائیکورٹ سرکٹ بینچ حیدرآباد کے جسٹس مبین لاکھو اور جسٹس ریاضت ساہڑ پر مشتمل ڈویژنل بینچ میں درخواست گزار سید سجاد حسین شاہ کی طرف سے ذاتی حیثیت میں 2022 میں دائر کردہ آئینی درخواست پر سماعت ہوئی، انہوں نے مقف اختیار کیا کہ 22 فروری 2023 کو عدالت نے سندھ یونیورسٹی انتظامیہ کو تین ماہ کے اندر افسران کے سنڈیکیٹ انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا، مگر تین سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود تاحال عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

یونیورسٹی انتظامیہ نے توہین عدالت کی کارروائی سے بچنے کے لیے نامکمل اور پسندیدہ افسران کی ووٹر لسٹ جمع کرائی۔ نئے رجسٹرار نے درخواست گزار سید سجاد حسین شاہ کا نام لسٹ سے خارج کرتے ہوئے 29 پسندیدہ افسران کی فہرست جاری کر دی، مذکورہ کیس میں 2019 میں اس وقت کے رجسٹرار نے افسران کے سینڈیکیٹ انتخابات کے لیے جاری ووٹر لسٹ میں 152 ممبران شامل کئے تھے، جس میں درخواست گزار سید سجاد حسین شاہ کا نام نمبر 95 پر موجود تھا، مزید یہ کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے 10 اپریل 2025 کو منعقد ہونے والی سینیٹ کی 37 ویں میٹنگ میں ایجنڈا آئٹم نمبر 12 کے تحت 29 افسران کی فہرست منظوری کے لیے پیش کی، تاہم کمیٹی کے کنوینر و سابق سیکریٹری قانون سید غلام نبی شاہ اور دیگر نے دوبارہ تمام افسران کو شامل کرتے ہوئے نئی فہرست تیار کرنے کی سفارش کی اور اس حوالے سے قرارداد منظور کرتے ہوئے ایجنڈا نمبر 12 کو مخر کر دیا۔

عدالت عالیہ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سندھ یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر صدیق کلہوڑو اور موجودہ رجسٹرار ڈاکٹر مشتاق علی جریکو (الیکشن آفیسر یونیورسٹی آف سندھ) کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کرتے ہوئے 11 ستمبر 2025 کو جواب طلب کر لیا ہے۔