بڑھتی آبادی کے باعث پاکستان کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،ظفر بلیدی

فیملی پلاننگ پر عملدرآمد کرکے ہم آبادی کو کنٹرول کرسکتے ہیں،سیکرٹری بہبود آبادی بلوچستان

ہفتہ 30 اگست 2025 18:50

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اگست2025ء)سیکرٹری بہبود آبادی بلوچستان ظفر بلیدی نے کہا ہے کہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے فیملی پلاننگ پر عملدرآمد کرکے ہم آبادی کو کنٹرول کرسکتے ہیں فیملی پلاننگ سے ماں اور بچے کی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ، ہوم بیسڈ فیملی پلاننگ ورکرز ہمارا اثاثہ ہیں انکی مددسے علاقے کی خواتین کو فیملی پلاننگ سے متعلق آگاہی حاصل ہوگی اور یہ ورکرز محکمہ ہیلتھ ،پی پی ایچ آئی اوردیگر ڈونر کے ساتھ ملکر فیملی پلاننگ کے پروگرام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

یہ بات انہوں نے ہفتہ کو یو این ایف پی اے اور محکمہ سماجی بہبود کے زیراہتمام نئے بھرتی ہونے والے فیملی پلاننگ ورکرز کی تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

تقریب سے ڈائریکٹرپلاننگ عبدالستار شاہوانی ،ایف این ایف پی اے کے کوارڈی نیٹر ڈاکٹر سرمد ، ڈائریکٹر امبرین مینگل ، ڈائریکٹر ایڈمن جمعہ خان ، ڈاکٹرحفیفا،لطیف ،حبیبہ جمعہ،محمد ہاشم نے بھی خطاب کیا۔

ظفر بلیدی نے کہا کہ محکمہ سماجی بہبود عوام اور خاص کر خواتین کو فیملی پلاننگ سے متعلق آگاہی و شعور کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لارہا ہے اور خواتین فیملی ورکرز گھر گھر جاکر خواتین کو فیملی پلاننگ کے بارے میں آگاہی دے رہی ہیں جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی بھرتی ہونے والی فیملی پلاننگ و رکرز کیلئے مختلف تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا جارہا ہے تاکہ انہیں فیملی پلاننگ کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل ہوسکیں۔

انہوں نے کہا کہ دیہاتوں میں فیملی پلاننگ اور خواتین کی صحت اور صفائی ،خوراک کا بھی خیال رکھنا ہوگاکیونکہ ایک صحت ماں ہی ایک صحت مند بچے کو جنم دے سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث بہت سے مسائل جنم لے رہے ہیںہمیں فیملی پلاننگ پرعملدرآمدکرکے بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنا ہوگا۔ ڈاکٹر حفیفا نے کہا کہ بچے کی پیدائش میں دو سال کا وقفہ ضروری ہے اگر کسی بچی کی 18سال سے پہلے شادی ہوجاتی ہے تو وہ کم از کم بچے کی پیدائش نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ ماں کو چاہئے کہ وہ اپنے بچے کو ہر صورت کم سے کم 6ماہ تک اپنا دودھ پلاناچاہئے اور بچے کو دودھ پلانے کا عمل ہر دو گھنٹے بعد کرناچاہئے۔انہوں نے کہا کہ بچے کو ماں کا دودھ اس لئے بھی پلانا ضروری ہے جس سے خواتین چھاتی کے کینسر سے محفوظ رہتی ہیں۔