خیبرپختونخوااسمبلی میں حسکو اورپیسکوبارے توجہ دلاؤنوٹس قائمہ کمیٹی بھیج دیا گیا

منگل 2 ستمبر 2025 18:20

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 ستمبر2025ء) خیبرپختونخوااسمبلی کے سپیکر بابرسلیم سواتی نے ریمارکس دئیے ہیں کہ حسکو اورپیسکوکاروباری ادارے بن چکے ہیں جواپنی اشیاء بیچ رہے ہیں، حکومت جب ترقیاتی کام کیلئے فنڈریلیز کرتی ہے تو پھر منصوبوں کی تکمیل کیلئے ٹائم فریم بھی ہوناچاہئے۔منگل کے روز اسمبلی اجلاس کے دوران حکومتی رکن تاج محمدخان نے توجہ دلاؤنوٹس پیش کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ حکومت نے ہرضلع کیلئے گیس وبجلی سہولت کیلئے فنڈجاری کئے تھے جس متعلقہ ضلع کے ڈی سی صاحبان نے سکیمیں واپڈاکومنتقل کی تھیں کئی ماہ گزرنے کے باوجود واپڈانے بہت سے حلقے میں سامان مہیانہیں کیاجس سے عوام کو بجلی کی سہولت مہیاکرنے میں تاخیر ہورہی ہے لہذا اس اہم مسئلے کافوری نوٹس لیاجائے،شانگلہ اورہزارہ ڈویژن کے ایم پی ایز نے بھی اپنے اضلاع میں یہی مسئلہ اٹھایا۔

(جاری ہے)

وزیرریونیو نذیر عباسی نے کہاکہ ہزارہ اورسوات میں سردیوں میں کام نہیں ہوپاتا جسکی وجہ سے پیسے لیپس ہوجاتے ہیں یہ قصداًروکے گئے ہیں ،حسکواور پیسکو کے چیف صاحبان کو اسمبلی طلب کرکے وجہ پوچھی جائے،پی پی احمدکنڈی نے تجویز دی کہ مسئلے کو آئی پی سی فورم بھیجاجائے وزیرقانون آفتاب عالم نے جواب دیاکہ ہزارہ الیکٹرک سپلائی کمپنی حال ہی میں بنی ہے پہلے فنڈزمنتقلی میں رکاوٹ تھی چونکہ ہزارہ میں پیسکو نہیں تھا تاہم 26اگست کاپیسکولیٹرموجود ہے جس میں 681ملین سے زائد رقم اب حسکو کو منتقل ہوچکا ہے انشاء اللہ جلد ترقیاتی کام کیلئے فنڈریلیزہوگا۔

سپیکربابرسلیم سواتی نے کہاکہ حسکواورپیسکوتمام کاروباری ادارے ہیں وہ چیزیں بیچ رہے ہیں حکومت جب پیسے دے رہی ہے توپھراسکے ساتھ ٹائم فریم بھی ہونا چاہئے،پیسہ حکومت دے رہی ہے توکیاانرجی اینڈپاور ڈیپارٹمنٹ کی کوئی ذمہ داری نہیں بنتی؟سپیکرنے توجہ دلاؤنوٹس قائمہ کمیٹی بھیج دیا ۔دریں اثناء احسان اللہ نے توجہ دلاؤنوٹس پیش کرتے ہوئے کہاکہ سرکاری ڈگری کالجز میں بی ایس طلبہ سے جوامتحانات لئے جاتے ہیں وہ ان ہی کالجزکے اساتذہ بناتے ہیں اور وہی چیک کرتے ہیں جس سے امتحانی شفافیت پر سوال اٹھ رہا ہے،تعلیمی بورڈکے طرز پر ایک ایساادارہ ہوناچاہئے جوپرچوں اورچیکنگ کاباقاعدہ ایک طریقہ کاروضع کرے اس سے امتحانات میں شفافیت آئے گی متعلقہ وزیرکی عدم موجودگی پر توجہ دلاؤنوٹس کو قائمہ کمیٹی ریفرکردیاگیا۔