انڈونیشیا میں مظاہروں کے دوران 10 افراد ہلاک ہوئے، انسانی حقوق کی تنظیم کا دعویٰ

بدھ 3 ستمبر 2025 19:25

جکارتہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 ستمبر2025ء) انسانی حقوق کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے انڈونیشیا میں پرتشدد مظاہروں کے دوران کم از کم 10 افراد ہلاک ہوئے، یہ ان کئی اداروں میں سے ایک ہے جنہوں نے اس بدامنی کے نتیجے میں ہلاکتوں کی اطلاع دی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق جنوب مشرقی ایشیا کی سب سے بڑی معیشت کو گزشتہ ہفتے ہلا دینے والی یہ بدامنی معاشی عدم مساوات اور قانون سازوں کو دی جانے والی پرتعیش مراعات کے خلاف عوامی غصے سے شروع ہوئی تھی، بعدازاں ایک نیم فوجی یونٹ کے ہاتھوں ایک نوجوان ڈرائیور کے قتل کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد یہ احتجاج بڑھ گیا اور پولیس کے خلاف بھی غصہ بھڑک اٹھا۔

ریاستی ادارے نیشنل کمیشن آن ہیومن رائٹس (کومنًس ہام) نے بتایا کہ اسے اطلاعات ملی ہیں کہ 10 افراد ہلاک ہوئے ہیں، گروپ کی سربراہ انیس ہدیہ نے کہا کہ اس بات کے اشارے ہیں کہ ان میں سے کچھ حکام کے ضرورت سے زیادہ طاقت کے استعمال کا نشانہ بنے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ اموات گریٹر جکارتہ، مکاسر (جنوبی سولاویسی)، وسطی جاوا اور پاپوا کے علاقوں میں رپورٹ ہوئیں۔

کومنًس ہام نے بتایا کہ 900 سے زائد افراد زخمی ہوئے اور ہزاروں کو حراست میں لیا گیا، تاہم ان میں سے زیادہ تر کو بعد میں رہا کر دیا گیا، انیس ہدیہ نے کہا کہ ’بہت سے دیگر مقامات سے ابھی کوئی رپورٹ نہیں ملی۔کمیشن فار دی ڈِس اپیئرڈ اینڈ وکٹمز آف وائلنس (کونتراس) نے کہا کہ پیر تک کم از کم 20 افراد لاپتہ ہیں۔ابتدائی طور پر ان احتجاجی مظاہروں کے باعث صدر پرابوو کو چین کا طے شدہ دورہ منسوخ کرنا پڑا تھا تاہم اسٹیٹ سیکرٹریٹ کے وزیر پراسیتیو ہادی نے کہا کہ صدر نے فیصلہ کیا ہے کہ حالات پرسکون ہو گئے ہیں اور وہ بہرحال چین کا دورہ کریں گے۔

پرابوو نے بیجنگ میں ایک شاندار فوجی پریڈ میں شرکت کی اور ان کی ملاقات چینی صدر شی جن پنگ سے بھی طے ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی مبینہ خلاف ورزیوں پر فوری، جامع اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا، قومی پولیس نے اے ایف پی کی تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔