صنفی ٹیسٹ کے نتائج میں تاخیر، فرانسیسی ویمن باکسنگ ٹیم ورلڈ چیمپئن شپ سے باہر

ورلڈ باکسنگ کی متعین کردہ لیبارٹری وقت پر نتائج فراہم کرنے میں ناکام رہی ، فرانسیسی فیڈریشن

جمعرات 4 ستمبر 2025 19:45

پیرس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 ستمبر2025ء)فرانسیسی باکسنگ فیڈریشن نے اعلان کیا ہے کہ فرانس کی ویمن باکسنگ ٹیم کو جینیاتی صنفی ٹیسٹ کے نتائج بروقت جمع نہ کرانے پر ورلڈ چیمپئن شپ میں شرکت سے روک دیا گیا ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ورلڈ باکسنگ نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ خواتین باکسرز کو لیورپول میں ہونے والے مقابلوں میں شرکت کے لیے لازمی طور پر جینیاتی صنفی ٹیسٹ سے گزرنا ہوگا، تاہم فرانس میں 1994 سے ایسے ٹیسٹ قانوناً ممنوع ہیں، صرف سخت شرائط کے تحت ہی ایسے ٹیسٹوں کی اجازت ہے، اس لیے فرانسیسی ٹیم کو انگلینڈ پہنچنے کے بعد ٹیسٹ کرانا پڑے۔

5 رکنی ٹیم نے ورلڈ باکسنگ سے منظور شدہ لیبارٹری میں ٹیسٹ کرائے اور یقین دہانی کرائی گئی کہ نتائج مقررہ وقت سے پہلے آجائیں گے، لیکن نتائج تاخیر سے ملے اور ٹیم کو مقابلے سے باہر کر دیا گیا، ورلڈ باکسنگ نے کہا کہ قوانین اور ڈیڈ لائنز پہلے ہی شائع کی گئی تھیں اور ان پر عمل ضروری تھا۔

(جاری ہے)

فرانسیسی فیڈریشن نے اس فیصلے کوحیران کن اور توہین آمیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ورلڈ باکسنگ کی متعین کردہ لیبارٹری وقت پر نتائج فراہم کرنے میں ناکام رہی اور ہمارے کھلاڑیوں سمیت دیگر ممالک کے ایتھلیٹس بھی اس ’جال‘ میں پھنس گئے۔

متاثرہ باکسر ما یلیس ریشول نے کہا کہ وہ مایوسی اور غصے کی کیفیت میں مبتلا ہیں اور ناانصافی محسوس کر رہی ہیں، انہوں نے کہاکہ ان کی سال بھر کی محنت کھیل کی بنیاد پر نہیں بلکہ بدانتظامی کی وجہ سے ضائع ہو گئی۔ورلڈ باکسنگ کی نئی پالیسی کے مطابق 18 سال سے زائد عمر کے ہر کھلاڑی کو پی سی آر جینیاتی ٹیسٹ دینا لازمی ہے تاکہ صنفی مرحلے کی اہلیت طے ہو سکے، یہ معاملہ اس وقت مزید حساس ہو گیا جب گزشتہ سال پیرس اولمپکس میں الجزائر کی باکسر ایمان خلیف اور تائیوان کی کھلاڑی لن یو-ٹنگ کو صنفی تنازع کا سامنا کرنا پڑا۔

انہیں 2023 میں آئی بی اے کے ورلڈ چیمپئن شپ سے نااہل قرار دیا گیا تھا لیکن آئی او سی نے دونوں کو پیرس اولمپکس میں کھیلنے کی اجازت دی، جہاں وہ گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب رہیں۔ایمان خلیف نے اب ورلڈ باکسنگ کے اس نئے جینیاتی ٹیسٹ کے فیصلے کو کھیلوں کی ثالثی عدالت میں چیلنج کر دیا ہے، دونوں باکسرز لیورپول میں ہونے والے مقابلے میں شریک نہیں ہیں۔یہ بحث صرف باکسنگ تک محدود نہیں بلکہ ایتھلیٹکس اور تیراکی سمیت دیگر کھیلوں میں بھی خواتین کی کیٹیگریز میں اہلیت کے حوالے سے تنازعات کو جنم دے رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :