دالوں کی میکنائزڈ برداشت سے پیداوار کا ضیاع روکا جاسکتا ہے،محکمہ زراعت

پیر 8 ستمبر 2025 17:57

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 ستمبر2025ء) ڈائریکٹر محکمہ زراعت توسیع فیصل آبادچوہدری خالد محمودنے کہا ہے کہ پاکستان میں سب سے زیادہ گندم 10ملین ہیکٹر،چاول 3ملین ہیکٹر اور گنا 1.5ملین ہیکٹر پر کاشت ہورہا ہے جس کی کٹا ئی جدید طرز پر میکنائزڈ طریقوں سے ہوتی ہے ، دالوں میں دال چنا سب سے زیادہ 9لاکھ56 ہزار ہیکٹر پر کاشت ہوتی ہے، اس کے بعد مونگ 1لاکھ 51ہزارہیکٹر،ماش 15ہزار ہیکٹراور مسور 13ہزار ہیکٹر پر کاشت کی جارہی ہے ، قبل ازیں ان دالوں کی کٹائی کےلئے میکنائزیشن کی جانب کوئی بڑی پیش رفت نہیں کی گئی تھی تاہم اب اقدامات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ اس وقت پاکستان کو زرعی ملک ہونے کے باجود دالوں کی قلت کا سامنا ہے اور گزشتہ سال بھی دالیں بیرون ملک سے درآمد کی گئیں نیز بیرون ملک سے دالوں کی درآمدات جہاں ملکی زرعی شعبے پر اثر انداز ہورہی ہیں وہیں درآمدی بل پر بھی اس کا اثر پڑ رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ دالوں کی بعض فصلیں زمین پر پھیلتی ہیں اس کی وجہ سے یہ فصلیں بھی کٹائی کے دوران ضائع ہوتی ہیں لہٰذا اس سلسلے میں بھی این اے آرسی سمیت دیگر زرعی اداروں میں ریسرچ کی جارہی ہے تا کہ دالوں کی کھڑی ہوئی اقسام متعارف کرائی جا سکیں اور ان کی کٹائی میں مشکلات درپیش نہ ہوں اور دالیں ضائع ہونے سے بچ جائیں۔

انہوں نے کہا کہ دالوں کی پیداوار میں اضافے کےلئے ان کی نئی قسمیں متعارف کرانے کی کوششیں جاری ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے ملک میں دالوں کی کٹائی کےلئے میکنائزطریقہ کار کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا گیاہے،دالوں کی کٹائی جدید ہارویسٹ مشین کے ذریعے کی جایا کرے گی جس کا مقصد کسانوں کو جدید طرز کی کٹائی کی سہولیات فراہم کرنا ہے ،اس سے پیداوار کو ضائع ہونے سے روکا جاسکے گا۔