ٹیکنالوجی کے ذریعے انصاف کی فراہمی کو موثر بناناہے،مقدمات کو جلد نمٹانا ترجیحات میں شامل ہے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی

پیر 8 ستمبر 2025 22:56

ٹیکنالوجی کے ذریعے انصاف کی فراہمی کو موثر بناناہے،مقدمات کو جلد نمٹانا ..
سلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 ستمبر2025ء) چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے ٹیکنالوجی کے ذریعے انصاف کی فراہمی کو موثر بناناہے،مقدمات کو جلد نمٹانا ترجیحات میں شامل ہے،ڈیجیٹل اسکین پراجیکٹ کامیاب ہونے پر آرٹیفیشل " انٹیلیجنس کا استعمال شروع ہوگا، کیخلاف 64 شکایات کا فیصلہ ہو چکا، 72 شکایات رائے کیلئے ممبرز کو دی گئی ہیں، باقی 65 کیسز رہ گئے۔

سپریم کورٹ سب کی ہے، ہمیشہ قانون کی بالادستی کے لیے کام کیاہے، عدالتی نظام میں شفافیت انصاف مہیا کریگی۔سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ نئے عدالتی سال کی اس تقریب کا آغاز 1970 کی دہائی میں ہوا، 2004 سے اس تقریب کو باقاعدگی سے منانا شروع کیا، یہ ہمارے لیے اپنی کاکردگی پر نگاہ ڈالنے کا موقع ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیشہ قانون کی بالادستی کے لیے کام کیا، عدالتی نظام میں شفافیت اورآسانیوں سیسائلین کوفوری انصاف ملے گا، ٹیکنالوجی کیاستعمال کیذریعی عدالتی نظام کو مؤثر بنایا جارہا ہے،مقدمات کو جلد نمٹانا ترجیح ہونی چاہیے۔ کہ عدالتی نظام میں اصلاحات لارہے ہیں، نظام انصاف میں مصنوعی ذہانت کا استعمال ہونا چاہیے مگر ہم ابھی تیار نہیں، مقدمات کو جلد نمٹانا ترجیح ہونی چاہیے، گزشتہ سال کی نسبت زیر التوائ مقدمات میں کمی آئی، عدالتی نظام میں شفافیت اور آسانیوں سے سائلین کو انصاف ملے گا، عہدہ سنبھالتے ہی اصلاحات کی ضرورت محسوس کی، اندرونی آڈٹ بھی کروایا، ایک دن میں رولز نہیں بن سکتے۔

چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں سالانہ چھٹیوں کے بعد نئے عدالتی سال کے موقع پر جوڈیشل کانفرنس منعقد ہوئی۔ کانفرنس میں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ججز کے ساتھ ساتھ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدے داران نے شرکت کی۔سپریم کورٹ میں جوڈیشل کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا کہ نئے عدالتی سال کی اس تقریب کا آغاز 1970 کی دہائی میں ہوا جب کہ 2004 سے اس تقریب کو باقاعدگی سے منان ا شروع کیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیشہ قانون کی بالادستی کے لیے کام کیا، عدالتی نظام میں شفافیت اور آسانیوں سے سائلین کو انصاف ملے گا، ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے عدالتی نظام کو مؤثر بنایا جارہا ہے، مقدمات کو جلد نمٹانا ترجیح ہونی چاہیے، یہ موقع ہوتا ہے کہ ہم سب اپنی کارکردگی پرنگاہ ڈالیں، عہدہ سنبھالنے کے بعد اصلاحات کی ضرورت محسوس کی، ہم نے 5 بنیادوں پر اصلاحات شروع کیں۔

جسٹس یحییٰ آفریدی کے بقول سپریم کورٹ میں اینٹی کرپشن ہیلپ لائن بھی قائم کی گئی ہے، عوامی رائے کے لیے خصوصی پورٹل بھی فعال کیا گیا ہے، وکلائ سے متعلقہ تمام معلومات سہولت مرکز میں دستیاب ہوں گی، سہولت مرکز میں معلومات دفتری کام متاثر کیے بغیر مہیا کی جائیں گی، سہولت مرکز کا آج افتتاح ہوگا اور یہ یکم اکتوبر سے مکمل فعال ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ عدالتوں میں ڈیجیٹل کیس فائلنگ کا نظام وضع کیا گیا ہے او ر عدالتوں میں ای سروسز کا ا?غاز کیا جا چکا ہے، نظام عدل میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) کا استعمال ہونا چاہیے، اس کے لیے ابھی فوری طور پر تیار نہیں ہیں، آج اعلان کر رہا ہوں کہ ہم نے اندرونی آڈٹ بھی کروایا ہے، رولز کو ایک دن میں نہیں بنایا جاسکتا، پروپوزلز کمیٹی کے سامنے رکھے جائیں گے، کمیٹی جو تجویز کرے گی اس کے مطابق آگے چلیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ حال ہی میں ڈیجیٹل کیس فائلنگ،کیس ٹریکنک جیسے اقدامات کیے، جس کے تحت 61ہزار فائلیں ڈجیٹلی اسکین ہوں گی اور منصوبہ 6 ماہ میں مکمل ہوجائیگا، ٹیکنالوجی اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی ہرکوئی بات کرتاہے، کیسز کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے مقرر کیاجائیگا، ڈیجیٹل اسکین پراجیکٹ کامیاب ہونے پر آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا استعمال شروع ہوگا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ سپریم کورٹ سب کا ہے، فیسیلیٹیشن سینٹر یکم اکتوبر سے مکمل طور پر کام ) شروع کردیگا، فیسیلیٹیشن سینٹر میں تمام انفارمیشن دی جائے گی۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ رولز کو ایک دن میں نہیں بنایا جاسکتا، پروپوزلز کمیٹی کے سامنے رکھے جائیں گے، کمیٹی جو تجویز کریگی اس کے مطابق آگے چلیں گے۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ میرے اور ججز کے ساتھ سیکیورٹی میں کمی کی گئی ہے، ریڈزون میں پروٹوکول میں کمی کی گئی ہے، اسلام آباد سے باہر جانے پرججزکو سیکیورٹی کی ضرورت پڑ سکتی ہے لیکن ریڈزون میں اتنی نہیں، میرے ساتھ سیکیورٹی کی 9 گاڑیاں ہوتی تھیں، میں نے کہا ریڈ زون میں عدالت اور رہائش ہے اتنی سیکیورٹی کی ضرورت نہیں، اپنی سیکیورٹی کی گاڑیاں کم کر کے صرف 2 رکھی ہیں۔

چیف جسٹس یحیی آفریدی نے کہا کہ سپریم کورٹ رولز میں ججز کی چھٹیوں کا معاملہ واضح کیا ہے، عدالتی تعطیلات کے دوران کسی جج کو اجازت کی ضرورت نہیں، لیکن عام تعطیلات کے علاوہ چھٹی کیلیے بتانا لازمی ہوگا۔چیف گ* جسٹس نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کیخلاف 64 شکایات کا فیصلہ ہو چکا، 72 شکایات رائے کیلئے ممبرز کو دی گئی ہیں، باقی 65 کیسز رہ گئے ہیں، اس ماہ کے آخر تک سپریم جوڈیشل کونسل کی میٹنگ ہو گی، باقی 65 کیسز بھی ججز کو دے دیے جائیں گے، پہلے آئے کیسز کو پہلے دیکھ رہے ہیں، ہم یہ نہیں کریں گے سب سے نیچے سے کوئی کیس اٹھا کر اوپرلے آئیں۔