ای سی ایل سے اعظم سواتی کا نام نہ نکالنے کی درخواست پر فریقین کو توہین عدالت کے نوٹس جاری ‘ 14روزمیں جواب طلب کرلیا

منگل 9 ستمبر 2025 22:34

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 ستمبر2025ء)پشاور ہائیکورٹ نے ای سی ایل سے اعظم سواتی کا نام نہ نکالنے کی درخواست پر فریقین کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کردیئے ہیں اور ان سے 14روزمیں جواب طلب کیاہے،جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ان کو نہ تہذیب ہے نہ قانون کا احترام، یہ عدالتی احکامات کو نظرانداز کرتے ہیں،پڑھے لکھے ہو کر ایسے پیش آتے ہیں جیسے انہیں قانون کا کوئی علم نہ ہو، بس اب بہت ہو گیا، آپ لوگوں نے توہین عدالت کی ہے،مزید نہیں سنیں گے،ہم نے رعایت دی لیکن اس کا غلط فائدہ اٹھایا گیا۔

جس لسٹ میں بھی درخواست گزار کا نام ہے، تو نام نکال دیں،جب عدالت نے تینوں لسٹوں سے نام نکالنے کا کہا تو پھر دوبارہ کیوں شامل کیا،آپ سب نے توہین عدالت کی ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس وقار احمد نے کہا ہے کہ کیا آپ انتظامیہ کی بات مانیں گے یا عدالت کے احکامات حکومت آئین کے مطابق چلنے والا ادارہ ہے یا نہیں ہمیں بتائیں،چار بار عدالت احکامات جاری کرچکی ہے،کبھی ایک تو کبھی دوسری لسٹ میں درخواست گزار کا نام شامل کیا گیاانھوں نے یہ ریمارکس منگل کے روزدیے ہیں۔

پشاور ہائیکورٹ میں اعظم سواتی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے درخواست پر سماعت ہوئی،جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس وقار احمد نے درخواست پر سماعت کی،عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے پر عدالت برہم ہو گئی۔وکیل درخواست گزار کاکہناتھا کہ عدالت نے درخواست گزار کا نام لسٹ سے نکالنے کا حکم دیاتھا،درخواست گزار کو 4دفعہ ایئرپورٹ پر روک کر بیرون ملک جانے نہیں دیاگیا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ آئی جی اسلام آباد کے حکم پر درخواست گزارکا نام لسٹ میں شامل کیا گیا۔جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے کہاکہ عدالت نے کہاکہ جس لسٹ میں بھی درخواست گزار کا نام ہے، تو نام نکال دیں،جب عدالت نے تینوں لسٹوں سے نام نکالنے کا کہا تو پھر دوبارہ کیوں شامل کیا،آپ سب نے توہین عدالت کی ہے۔جسٹس وقار احمد نے کہا کہ کیا آپ انتظامیہ کی بات مانیں گے یا عدالت کے احکامات حکومت آئین کے مطابق چلنے والا ادارہ ہے یا نہیں ہمیں بتائیں،چار بار عدالت احکامات جاری کرچکی ہے،کبھی ایک تو کبھی دوسری لسٹ میں درخواست گزار کا نام شامل کیا گیا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ ہم عدالتی احکامات پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے،جسٹس وقار احمد نے کہاکہ حکومت کا رویہ واضح ہے،ایک ایس ایچ او کے ا?رڈر پر عدالتی احکامات کی توہین کی جاتی ہے۔جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے کہاکہ ان کو نہ تہذیب ہے نہ قانون کا احترام،یہ عدالتی احکامات کو نظرانداز کرتے ہیں،پڑھے لکھے ہو کر ایسے پیش آتے ہیں جیسے انہیں قانون کا کوئی علم نہ ہو، بس اب بہت ہو گیا، آپ لوگوں نے توہین عدالت کی ہے،مزید نہیں سنیں گے،ہم نے رعایت دی لیکن اس کا غلط فائدہ اٹھایا گیا۔

عدالت نے توہین عدالت درخواست پر فریقین کو نوٹس کر دیئے،جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے کہاکہ فریقین الگ جواب جمع کرائیں، اس کے بعد فیصلہ کریں گے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ ڈی جی ایف آئی اے آسٹریلیا میں سیمینار کیلئے گئے ہیں،وقت تھوڑا زیادہ دیں،عدالت نے فریقین کو 14دن میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔