سندھ ہائیکورٹ نے نیب کی جانب سے اسکیم 33 میں پراپرٹیز منجمد کرنے کیخلاف درخواست پر 18 ایکڑ اراضی منجمد کرنے کا حکم نامہ معطل کردیا

منگل 9 ستمبر 2025 20:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 ستمبر2025ء)سندھ ہائیکورٹ نے نیب کی جانب سے اسکیم 33 میں پراپرٹیز منجمد کرنے کیخلاف درخواست پر 18 ایکڑ اراضی منجمد کرنے کا حکم نامہ معطل کردیا۔سندھ ہائیکورٹ میں نیب کی جانب سے اسکیم 33 میں پراپرٹیز منجمد کرنے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ نیب نے 272 ایکڑ اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کی تحقیقات کے دوران مرحوم شخص کے ورثا کو طلب کیا۔

درخواستگزار کی 18 ایکڑ اراضی نیب تحقیقات میں شامل 272 ایکڑ میں شامل نہیں ہے۔ نیب نے تمام پراپرٹیز کو منجمد کرنے کی توثیق کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے۔ مذکورہ اراضی کالونائزیشن اینڈ ڈسپوزل آف گورنمنٹ لینڈ ایکٹ کے تحت الاٹ کی گئی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ چیئرمین نیب کے پراپرٹیز منجمد کرنے کے احکامات میں مرحوم پرویز احمد صدیقی کے اہلخانہ کے 8 لوگ شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ریکارڈ کے مطابق درخواستگزار کا نام چیئرمین نیب کے احکامات میں شامل نہیں ہے۔ اس کے باوجود مذکورہ پراپرٹیز منجمد کرنے کی فہرست میں شامل ہے۔ نیب حکام درخواستگزار اور انکوائری میں شامل پراپرٹیز کے درمیان تعلق کے کوئی شواہد پیش نہیں کرسکا ہے۔ پراپرٹیز منجمد کرنے کے احکامات کے باوجود 7 برس سے کوئی ریفرنس درج نہیں کیا گیا۔ استغاثہ کی کسی کارروائی کے بغیر طویل التوا اور پراپرٹیز منجمد کرنا نامناسب ہے۔ نیب کا پراپرٹیز منجمد کرنے کے حکم کی حقائق اور قانونی بنیاد نہیں ہے۔ احتساب عدالت کا پراپرٹیز منجمد کرنے کا حکم درخواست گزار کی 18 ایکڑ اراضی کی حد تک معطل کیا جاتا ہے۔ عدالت نے نیب کی جانب سے 18 ایکڑ اراضی منجمد کرنے کا حکم نامہ معطل کردیا۔