درگاہ حضرت بلؒ میں اشوکا کا نشان لگانا توحید کے بنیادی اسلامی عقیدے سے متصادم ہے،راجہ سجاد ایڈووکیٹ

منگل 9 ستمبر 2025 19:50

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 ستمبر2025ء)راجہ سجاد احمد خان ایڈووکیٹ نے بھارتی قابض انتظامیہ کی جانب سے مقبوضہ جموں وکشمیر کے علاقے سرینگر کی معروف ومشہور اور مقدس درگاہ حضرت بلؒ کے احاطے میں موری خاندان کے آخری شہنشاہ اشوکا کا نشان نصب کرنے کے اقدام کو سخت ترین الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عمل دراصل دین اسلام میں کھلی مداخلت اور کشمیری مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کی ایک ناپاک سازش ہے۔

راجہ سجاد احمد خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ درگاہ حضرت بل رحمتہ اللہ علیہ میں اشوکا کا نشان لگانا توحید کے بنیادی اسلامی عقیدے سے متصادم ہے میرے مطابق یہ اقدام بلاجواز ہے اور مجسمہ سازی کے زمرے میں آتا ہے جو اسلام کی بنیادی تعلیمات کے خلاف ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس نے مقبوضہ علاقے میں اپنی گماشتوں کے ذریعے اشوکا نشان نصب کروایا کہ یہ کشمیری مسلمانوں کے لیے مذہبی لحاظ سے ایک حساس معاملہ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلام بت پرستی کو سختی سے منع کرتا ہے،ہمارے ایمان کی بنیاد توحید ہے مقبوضہ علاقے کے نام نہاد وقف بورڈ نے درگاہ حضرت بل رحمتہ اللہ علیہ جہاں ہمارے پیارے آقا حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کا موئے مقدس موجود ہے کی تزئین وآرائش کے سلسلے میں ایک افتتاحی بورڈ نصب کیا جس پربدھ مت سے وابستہ موری خاندان کے آخری بڑے بادشاہ اشوک کا نشان بھی نصب تھا جو توحید پرمبنی اسلامی تعلیمات کے یکسر منافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس نشان سے کشمیری مسلمانوں کے جذبات سخت مجروح ہوئے لہذا انہوں نے اس نشان کو اکھاڑ ڈالا۔کشمیری عوام مقبوضہ علاقے میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے سہولت کار وں کو کبھی معاف نہیں کریں گے اور ان کا انجام وہی ہو گا جو دین وطن اور ملت فرشوں کا ہوتا آیا ہے۔

متعلقہ عنوان :