سیمنٹ بوری ہو یا ایک ایل این جی بوجھ عام آدمی پر ہی آتا ہے،لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کریں گے تو کام چلیں گے‘ جسٹس محمدعلی مظہر

بدھ 10 ستمبر 2025 22:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 ستمبر2025ء)سپریم کورٹ نے سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی مزید سماعت آج جمعرت تک ملتوی کردی۔جسٹس محمدعلی مظہرنے کہاکہ ٹیکس کا سارا بوجھ آخرکار صارف اور عوام پر آتا ہے، سیمنٹ بوری ہو یا ایک ایل این جی بوجھ عام آدمی پر ہی آتا ہے،لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کریں گے تو کام چلیں گے۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ٹیکس لگانے کا واحد مقصد تو حکومتی آمدن کو بڑھانا ہوتا ہے،ایسے اقدامات سے ٹیکس پیئر کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔

انھوں نے یہ ریمارکس بدھ کودیے ہیں۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بنچ نے بدھ کوسماعت کی اس دورا ن ایف بی آرکی وکیل عاصمہ جاویدنے دلائل دیے اور کہاکہ سندھ ہائیکورٹ نے فیصلہ سابقہ دو فیصلوں کی بنیاد دیا گیا۔

(جاری ہے)

جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ پارلیمان نے ٹیکس پیئر میں تفریق کیوں رکھی اس پر وکیل نے بتایاکہ سندھ ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے کوئی ڈیٹا نہیں مانگاجسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ *ٹیکس لگانے کا واحد مقصد تو حکومتی آمدن کو بڑھانا ہوتا ہے،ایسے اقدامات سے ٹیکس پیئر کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے جسٹس محمدعلی مظہرنے کہاکہ ٹیکس کا سارا بوجھ آخرکار صارف اور عوام پر آتا ہے وکیل نے کہاکہ حکومت نے سپر ٹیکس صرف خاص حد آمدن والے پر لگایا،جسٹس محمدعلی مظہرنے کہاکہ سیمنٹ بوری ہو یا ایک ایل این جی بوجھ عام آدمی پر ہی آتا ہے،لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کریں گے تو کام چلیں گے وکیل نے کہاکہ انکم ٹیکس اور سپر ٹیکس کی تعریف فرق ہے،سپر ٹیکس 300 ملین کی آمدن سے زائد پر کیا جاتا ہے۔

جسٹس محمدعلی مظہرنے کہاکہ مقدمہ صرف اتنا ہے کہ ٹیکس پیئر میں تفریق کیوں کی گئی جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ نہ فیصلوں میں وجوہات ہیں نہ ٹیکس میں تفریق کی وجوہات بتائی گئیں جسٹس محمدعلی مظہرنے کہاکہ بجٹ تقریر کے علاؤہ کوئی اور دستاویز کیس میں ضروری نہیں،دیگر ٹیکسز کو برقرار رکھتے ہوئے یہ ٹیکس لگایا گیا وکیل نے کہاکہ سپر ٹیکس ایک خاص آمدن سے اوپر والے 15 سیکٹرز پر لگایا گیاکسی کمپنی کے وکیل نے ٹیکس ادائیگی کی استطاعت نہ ہونے کا موقف نہیں اپنایاان کے دلائل جاری تھے کہ عدالت نے سماعت آج جمعرا ت تک کے لیے ملتوی کردی۔