اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 ستمبر 2025ء) ایک تازہ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بہت سے جرمن شہریوں کو روز مرہ کے اخراجات پورے کرنے اور گھریلو اشیاء کی خریداری کے لیے قرض لینا پڑ رہا ہے۔ بارکلیئز کی جانب سے کرائے گئے اس سروے میں جولائی اور اگست کے دوران دس ہزار سے زائد افراد سے ان کی رائے لی گئی۔ سروے ریسرچ انسٹیٹیوٹ سوے نے کرایا۔
جرمنی میں گزشتہ دو برسوں کے دوران 50 سال سے کم عمر کے نصف سے زائد بالغوں نے ضروریات پوری کرنے کے لیے رقم ادھار لی۔ زیادہ تر نے خاندان کے افراد سے مدد لی، جب کہ 40 فیصد نے بینکوں سے اقساط پر قرض لیا۔
سروے میں شامل 27 نے گاڑیوں سے متعلق اخراجات پورے کرنے کے لیے رقم ادھار لی، 26.6 فیصد نے روز مرہ کی ضروریات جیسے خوراک وغیرہ کے لیے قرض لیا جبکہ 21.4 فیصد نے کپڑوں کے لیے ادھار لیا۔
(جاری ہے)
جرمنی میں اگست میں افراط زر کی شرح 2.2 فیصد رہی۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتیں اب بھی ایک سال قبل کے مقابلے میں مہنگی ہیں۔ ماہرین آنے والے مہینوں میں افراط زر کی شرح 2 فیصد سے اوپر رہنے کی توقع کر رہے ہیں۔
کم عمر بالغوں کے قرض لینے کا سب سے زیادہ امکان ہے۔ 18 تا انتیس سال کی عمر کے 60 فیصد سے زیادہ نوجوانوں نے کہ انہوں نے قرض لیا۔
ان میں سے ایک تہائی سے زیادہ نے وجہ ضروری اخراجات بتائی۔ 30 سے 39 سال کی عمر کے افراد میں 31.6 فیصد نے کہا کہ روز مرہ کی ضروریات قرض لینے کی وجہ بنیں۔تمام قرض لینے والوں میں سے تقریباً نصف 47.7 فیصد نے 1,000 یورو سے کم قرض لیا۔
لگ بھگ 200 یور تک کی چھوٹی رقمیں خاص طور پر عام تھیں، 30 سال سے کم عمر 28.8 فیصد افراد نے یہ رقوم قرض لیں۔ جواب دہندگان کے ایک چوتھائی حصے نے بتایا کہ انہوں نے 1,000 سے 5,000 کے درمیان کا قرض لیا۔
مجموعی طور پر تقریباً ہر تین میں سے ایک جرمن شہری یہنی 31.9 فیصد عوام آئندہ دو برسوں میں ضروریات پوری کرنے کے لیے رقم ادھار لینے کی توقع رکھتی ہے۔
عاصم سلیم، ڈی پی اے کے ساتھ