اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 ستمبر 2025ء) قطر میں عرب اور مسلم ریاستوں کا ایک سربراہی اجلاس منعقد ہو رہا ہے، جس میں حالیہ اسرائیلی حملے کی مذمت اور اس خلیجی ملک کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جائے گا۔ دوحہ میں وزارت خارجہ کے ترجمان مجید الانصاری نے بتایا کہ اتوار کو وزارتی سطح کا اجلاس ہو گا، جس میں اسرائیلی حملے کی مذمت میں ایک قرارداد کا مسودہ تیار کیا جائے گا۔
پھر پیر کو سمٹ میں اس قرارداد پر تبادلہ خیال متوقع ہے۔شرکت کرنے والے رہنماؤں میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان اور عراقی وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی بھی شامل ہوں گے۔ ترک صدر رجب طیب ایردوان بھی دوحہ میں ہوں گے تاہم اجلاس میں ان کی شرکت کی تصدیق ہونا باقی ہے۔
اسرائیل نے اس ہفتے منگل کو قطری دارالحکومت پر حملوں میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا، جس میں حماس کے پانچ ارکان اور ایک قطری سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گیا۔
(جاری ہے)
قطر، جو خطے میں سب سے بڑے امریکی اڈے کی میزبانی کرتا ہے، امریکہ اور مصر کے ساتھ مل کر غزہ جنگ میں ثالثی کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اختتام ہفتہ پر سربراہی اجلاس کا مقصد اسرائیل کو واضح اشارہ دینا ہے۔
کنگز کالج لندن کے اینڈریاس کریگ نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کو ''خلیج میں خود مختاری کی سنگین خلاف ورزی اور سفارت کاری کے عمل پر حملے کے طور پر دیکھا گیا۔
‘‘ انہوں نے مزید کہا سمٹ کا انعقاد یہ پیغام دیتا ہے کہ ''اس طرح کی جارحیت کو معمول کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا۔‘‘ اینڈریاس کریگ کے مطابق امسالہ سربراہی اجلاس کا مقصد واضح سرخ لکیریں کھینچنا اور اسرائیل کے اس احساس کو ختم کرنا ہے کہ وہ استثنیٰ کے ساتھ کارروائیاں کر سکتا ہے۔عاصم سلیم، اے ایف پی کے ساتھ