علماء و مشائخ اہلسنّت کا اتحاد وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے،پیر ارشدکاظمی

منگل 16 ستمبر 2025 21:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء) تحریک اہلسنت پاکستان صوبہ سندھ کے صدر پیر سید ارشد علی شاہ کاظمی القادری نے کہا ہے کہ پاکستان میں امن و استحکام کے لیے علماء و مشائخ اہلسنت کا اتحاد انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت کی سب سے بڑی ضرورت اہلسنت کا باہمی ہم آہنگی اور اعتدال پسندی ہے تاکہ ملک میں مذہبی ہم آہنگی قائم رکھی جا سکے۔

وہ ان خیالات کا اظہار رابطہ کمیٹی علماء و مشائخ اہلسنت پاکستان کے اعزاز میں منعقدہ ایک شاندار استقبالیہ تقریب سے بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے کر رہے تھے۔پیر سید ارشد علی شاہ کاظمی القادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ مدارس، مساجد اور خانقاہیں دین کے قلعے ہیں اور ان کا وقار اور کردار ہر حال میں قائم رہنا چاہیے۔

(جاری ہے)

ان اداروں کو معاشرتی، مذہبی اور ثقافتی اصلاح کے مراکز کے طور پر اپنی حیثیت برقرار رکھنی ہوگی تاکہ پاکستان کی نوجوان نسل کو اسلامی تعلیمات اور دین اسلام کے اصل پیغام سے روشناس کرایا جا سکے۔

انہوں نے علماء کرام پر زور دیا کہ وہ نئی نسل کو گمراہی سے بچانے اور انہیں دین اسلام کی اصل تعلیمات سے آگاہ کرنے میں اپنا فعال کردار ادا کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ رابطہ کمیٹی علماء و مشائخ اہلسنت پاکستان کا قیام ایک خوش آئند قدم ہے جو اہلسنت کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے میں سنگِ میل ثابت ہوگا۔ یہ کمیٹی نہ صرف علماء کرام کے درمیان ربط و تعاون کو بڑھائے گی بلکہ عوام تک دین اسلام کی صحیح اور اصل تعلیمات بھی پہنچائے گی۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امت مسلمہ کی فلاح اور پاکستان کی بہتری کے لیے علماء کا ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونا انتہائی ضروری ہے تاکہ مشترکہ مسائل پر بات کی جا سکے اور ان کے حل کے لیے مؤثر حکمت عملی تیار کی جا سکے۔تقریب میں جمعیت علمائے پاکستان (نورانی) کے رہنما ملک محمد شکیل قاسمی نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ علماء و مشائخ کا اتحاد قوم و ملت کے لیے سب سے بڑی طاقت ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں آج کے دور میں باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اسلام اور پاکستان کے دفاع کے لیے متحد ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دور بے راہ روی، فتنہ اور الحاد کا دور ہے اور اس سے بچنے کے لیے علماء کو نوجوانوں کی صحیح رہنمائی اور اصلاحِ معاشرہ کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔رابطہ کمیٹی علماء و مشائخ اہلسنت پاکستان کے سربراہ مفتی سید اختر حسین شاہ نے بھی اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارا مقصد اہلسنت کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا اور ملت اسلامیہ کو فکری و عملی طور پر مضبوط بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کمیٹی کے ذریعے علماء و مشائخ کے درمیان تعاون و ربط کو مزید بڑھایا جائے گا اور دین اسلام کی حقیقی تعلیمات عوام تک پہنچائی جائیں گی۔ مفتی سید اختر حسین شاہ نے اس بات کا بھی عہد کیا کہ کمیٹی ملک بھر میں مختلف اجتماعات، سیمینارز اور اجتماعات منعقد کر کے دین اسلام کی اہمیت اور اس کی تعلیمات کو لوگوں تک پہنچانے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔

تقریب میں موجود دیگر اہم شخصیات میں پیر عبدالرشید شاکر تونسوی، مفتی سید امین نقشبندی، مفتی سید بلال شاہ، علامہ سید فخرالحسن شاہ، علامہ قاری کلیم اللہ نقشبندی، علامہ عامر حیدر گیلانی، علامہ عنایت اللہ تونسوی، علامہ صغیر میاں نظامی، قاری افضل قادری، قاری غلام مصطفیٰ، قاری الیاس سعیدی، صوفی راشد ہادیہ، حافظ سفیان قادری سمیت دیگر جید علماء شامل تھے۔

استقبالیہ کی میزبانی مفتی محمد حفیظ اللہ ہادیہ نے کی، جنہوں نے تقریب میں شریک تمام معزز مہمانوں کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔ تقریب کے اختتام پر ملکی سلامتی، اتحادِ امت اور شہدائے اسلام کے ایصالِ ثواب کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔ دعا میں یہ بھی کہا گیا کہ اللہ تعالی پاکستان کو اپنے حفظ و امان میں رکھے اور اہلِ پاکستان کو امن و سکون کی نعمت عطا فرمائے۔

اجتماع کے شرکاء نے ایک متفقہ قرارداد بھی منظور کی، جس میں علماء و مشائخ اہلسنت کا اتحاد وقت کی سب سے بڑی ضرورت قرار دیا گیا۔ قرارداد میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ مدارس، مساجد اور خانقاہوں کے تقدس کا ہر حال میں تحفظ کیا جائے گا۔ مزید برآں، نوجوان نسل کو دین اسلام اور نظریہ پاکستان سے روشناس کرانے کے لیے ایک مربوط حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

آخر میں حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ ملکی امن و استحکام کے لیے علماء و مشائخ کو اعتماد میں لے کر قومی پالیسی مرتب کی جائے تاکہ پاکستان کو ایک مضبوط، مستحکم اور پرامن ملک بنایا جا سکے۔ تقریب میں تمام علماء و مشائخ نے ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر اپنے عزم کا اظہار کیا اور پاکستان میں مذہبی ہم آہنگی و اتحاد کو فروغ دینے کے لیے ایک آواز اٹھائی۔