بیجنگ میں بین الاقوامی یوتھ ڈائیلاگ،پاکستان سمیت 16 ممالک کی شرکت

ثقافتی خود اعتمادی، فکری آزادی اور مغربی غلبے سے نجات پر گفتگو

بدھ 17 ستمبر 2025 20:05

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء)چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ’’چائنا-فارن یوتھ ڈائیلاگ‘‘کے عنوان سے ایک اہم اجلاس کا انعقاد کیا گیا، جس میں چین، پاکستان، بھارت، روس، منگولیا، تھائی لینڈ، ملیشیا، نیپال، سری لنکا سمیت گلوبل ساؤتھ سے تعلق رکھنے والے 16 ممالک کے میڈیا اور اشاعتی اداروں کے نوجوان نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس کا مرکزی موضوع ’’روایتی میڈیا کی تبدیلی اور بین الاقوامی سطح پر سیاسی جماعتوں کے مابین میڈیا تعاون‘‘ تھا۔اجلاس میں روایتی میڈیا کی تبدیلی اور سرحد پار تعاون کے موضوعات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق یہ پروگرام کمیونسٹ پارٹی آف چائنا( سی پی سی) کی مرکزی کمیٹی کے بین الاقوامی شعبہ اطلاعات و نشریات اور ’’کنٹیمپریری ورلڈ پریس‘‘کے باہمی اشتراک سے منعقد کیا گیا۔

(جاری ہے)

چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق استقبالیہ خطاب میں ’’کنٹیمپریری ورلڈ پریس‘‘کے صدر لی شوانگ وو نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے انقلاب نے عالمی ابلاغی منظرنامے کو گہرائی سے بدل دیا ہے، اس تناظر میں نوجوانوں کی قوت کو مجتمع کرنا اور میڈیا کے انضمام، جدت اور تعاون کو فروغ دینا نہایت اہم ہے۔ انہوں نے دنیا بھر کے میڈیا اداروں سے اپیل کی کہ وہ ایک کھلا، مساوی اور سیکھنے کا باہمی پلیٹ فارم قائم کرنے کے لیے مل کر کام کریں۔

چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق لاوس نیوز ایجنسی ( کے پی ایل)کے نائب صدر سنتھونگ فاساوتھ نے زور دیا کہ بین الاقوامی میڈیا تعاون کو مشترکہ اقدار پر مبنی ہونا چاہیے، اور مواد کی شراکت، افرادی قوت کی مشترکہ تربیت اور نیٹ ورک کی مشترکہ تعمیر کو فروغ دینا چاہیے۔ چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق شنہوا انسٹیٹیوٹ کے صدر لیو گانگ نے کہا کہ اگرچہ گلوبل ساؤتھ اقتصادی لحاظ سے ابھر رہا ہے، مگر اسے ثقافتی خود اعتمادی بڑھانے اور مغربی نظریاتی نوآبادیات کی زنجیروں کو توڑنے کی شدید ضرورت ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ روحانی خود مختاری اور ثقافتی شعور، گلوبل ساؤتھ کے ممالک کے لیے حقیقی آزاد ترقی کے لیے بنیادی شرائط ہیں۔ چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق چائنا انٹرکانٹینینٹل کمیونیکیشن سینٹر کے نائب صدر گوان ہونگ نے تجویز دی کہ "مواد کی جدت جدت پر مبنی کمیونٹی"، "ڈیجیٹل ٹیکنالوجی شیئرنگ ایکو سسٹم" اور "نوجوان ابلاغی ٹیلنٹ پول" تشکیل دیا جانا چاہیے، کیونکہ عالمی میڈیا اب ڈیجیٹل اور انٹیلیجنس انضمام کے نئے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔

چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق اجلاس کے دوران منعقدہ گول میز سیشن میں سری لنکا کی سیاسی جماعت جے وی پی کے میڈیا یونٹ کے رکن ویمکھی یاسس نے کہا کہ میڈیا تعاون کو "باہمی احترام، مشترکہ ذمہ داری اور عوامی مرکزیت" جیسے اصولوں پر استوار کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اختلافات کو رکاوٹ نہیں بلکہ مکالمے کا ذریعہ سمجھنا چاہیے۔ تھائی لینڈ کی "پیپلز پارٹی" کے سوشل میڈیا و کمیونیکیشن مینیجر، سپاچائی سیانگجن نے عالمی چیلنجز جیسے کہ جھوٹی معلومات (ڈس انفارمیشن) سے نمٹنے کے لیے سرحد پار میڈیا تعاون کے طریقہ کار قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

سابق پاکستانی سینیٹر اور پیپلز پارٹی حیدرآباد ڈویڑن کے صدر مختیار احمد دھمرہ نے سی ای این سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہاگرچہ ڈیجیٹل تبدیلی چیلنجز پیش کرتی ہے، لیکن یہ روایتی میڈیا کو نئی زندگی دینے کے لیے زبردست مواقع بھی فراہم کرتی ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان میڈیا تعاون کو مشترکہ اقدار پر مبنی ہونا چاہیے، جس میں خاص طور پر مواد کے تبادلے، ٹیلنٹ ڈویلپمنٹ، اور مؤثر انفارمیشن نیٹ ورکس پر توجہ دی جانی چاہیے۔