پاکستان میں ٹیکسیشن کا نظام نا انصافی پر مبنی ہی: پیاف

ٹیکس نیٹ سے باہر شعبوں،افراد کو دائرے میں لانے کیلئے شفاف سروے کرایا جائے، سہیل نثار

جمعرات 18 ستمبر 2025 23:07

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 ستمبر2025ء)پاکستان انڈسٹری اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشن فرنٹ (پیاف)کے پیٹرن انچیف میاں سہیل نثار،چیئرمین سید محمود غزنوی،سینئر وائس چیئرمین مدثر مسعود چودھری اور وائس چیئرمین راجہ وسیم حسن نے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹیکسیشن کا نظام نا انصافی پر مبنی ہے،بطو ر قوم اس طرح کی ذہن سازی کی جائے کہ قابل ٹیکس آمدن رکھنے والے اپنے حصے کا ٹیکس بغیر کسی مہم جوئی کے خود اداکریں لیکن اس کے بدلے میں حکومت بھی انہیں وہ مراعات اور سہولیات دے جو دوسرے ممالک کے ٹیکس دینے والوں کو حاصل ہیں۔

اپنے مشترکہ بیان میں پیاف کے عہدیداروں نے کہا کہ بد قسمتی سے یہاں جو شعبہ یا انفرادی طور پر کوئی شخص ٹیکس نیٹ میں آجائے تو اس کے گرد مزید شکنجہ کسا جاتا ہے،پنجاب حکومت نے زرعی آمدن پر ٹیکس کا ہدف10ارب روپے مقرر کیا ہے جبکہ اس کی ممکنہ صلاحیت 450سے 500ارب روپے ہے اور یہی حال دوسرے صوبوں کا بھی ہے۔

(جاری ہے)

یہ ضروری ہے کہ آئین میں ترمیم کی جائے تاکہ وفاق کو زرعی آمدنی ٹیکس جمع کرنے کا اختیار حاصل ہواوریہ ٹیکس بعد میں قابلِ تقسیم محاصل کا حصہ بنایا جا سکے۔ اسی طرح بہت سے شعبے آج بھی ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں اور ان کی سالانہ آمدن اربوں روپے میں ہے ، ٹیکس نیٹ سے باہر شعبوں اور افراد کو دائرے میں لانے کیلئے شفاف سروے کرایا جائے۔