ٴْ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز اسحاق خان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر

A ریفرنس وکیل محمد وقاص ملک نے دائر کیا، بدعنوانی اور جانبداری کے الزامات شامل، مریم فیاض کیس کا فیصلہ تین سال تک محفوظ رکھنے پر آئینی حلف کی خلاف ورزی کا الزام غ*کٹ اینڈ ویلڈ گاڑیوں کیس میں غیرمعمولی تاخیر، عوامی اعتماد مجروح ہوا: ریفرنس ریفرنس آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت دائر، سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ماہ کے آخر میں متوقع

جمعہ 19 ستمبر 2025 20:00

8اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 ستمبر2025ء) اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے احتساب کے اعلیٰ ترین فورم سپریم جوڈیشل کونسل میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس اعجاز اسحاق خان کے خلاف ریفرنس (شکایت) دائر کر دیا گیا ہے۔ یہ ریفرنس وکیل محمد وقاص ملک نے دائر کیا ہے۔ اس سے قبل جسٹس طارق جہانگیری کے خلاف بھی اسی نوعیت کا ریفرنس دائر کیا جا چکا ہے۔

ریفرنس میں جسٹس اعجاز اسحاق پربدعنوانی، جانبداری اور آئینی حلف کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ریفرنس کے مطابق جسٹس اعجاز اسحاق نے ذاتی عناد اور تعصب کے ساتھ فیصلے دیے،مریم فیاض کیس میں تین سال تک فیصلہ محفوظ رکھ کر آئینی حلف کی خلاف ورزی کی، جبکہ ’’کٹ اینڈ ویلڈ گاڑیوں‘‘ کیس میں بھی غیرمعمولی تاخیر کی گئی جس سے عوام کا عدلیہ پر اعتماد مجروح ہوا۔

(جاری ہے)

مزید الزامات میں کہا گیا ہے کہ جسٹس اعجاز اسحاق نے ہائیکورٹ کے نظم و نسق میں رکاوٹ ڈالی، ساتھی ججوں کے ساتھ گروپ بنا کر عدالتی امور متاثر کیے اور چیف جسٹس و دیگر ججز کے خلاف محاذ آرائی کی۔ ریفرنس میں یہ الزام بھی شامل ہے کہ انہوں نے بطور جج پرائیویٹ لائ فرم چلائی اور فیصلوں پر اثرانداز ہوئے۔ دائر شدہ ریفرنس میں مزید کہا گیا ہے کہ گستاخی سے متعلق مقدمات کی کارروائی براہِ راست نشر کر کے اشتعال پھیلایا گیا، جبکہ وکیل ایمان مزاری کے ساتھ ملی بھگت اور سیاسی مقاصد کے لیے عدلیہ کو استعمال کیا گیا، جس کے نتیجے میں فوج اور ریاست مخالف بیانیہ کو فروغ ملا۔

یہ ریفرنس آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت دائر کیا گیا ہے۔ دوسری جانب سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس اس ماہ کے آخری ہفتے میں متوقع ہے، جس کا ذکر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالتی سال کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :