وفاقی حکومت کا یوتھ ڈویلپمنٹ انڈیکس 2026 کی تیاری کا فیصلہ، رانا مشہود ٹیکنیکل ورکنگ گروپ کے سربراہ ، صحت کے شعبے کی نمائندگی پروفیسر ڈاکٹر شہزاد علی خان کریں گے

پیر 22 ستمبر 2025 21:23

وفاقی حکومت کا یوتھ ڈویلپمنٹ انڈیکس 2026 کی تیاری کا فیصلہ،  رانا مشہود ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 ستمبر2025ء) وفاقی حکومت نے یوتھ ڈویلپمنٹ انڈیکس 2026 تیار کرنے کے لئے اعلی سطحی یوتھ ڈویلپمنٹ ٹیکنیکل ورکنگ گروپ قائم کر دیا ہے ، یہ انڈیکس نوجوانوں کی فلاح و بہبود اور ترقی کو جانچنے کے لیے ایک جامع پیمانہ ہوگا، جو تعلیم، روزگار، صحت، سماجی شمولیت، امن و سلامتی سمیت مختلف شعبوں میں پیش رفت کو ماپنے میں مدد دے گا۔

وزیراعظم آفس سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ورکنگ گروپ کی سربراہی وزیراعظم کے یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود احمد خان کریں گے۔ اس میں اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں آئی ایل او ، یونیسو ، یو این ڈی پی ، یو این ایف پی اے کے نمائندے، ماہرِ معیشت، شماریات دان، اکیڈمیہ اور پالیسی ماہرین شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اس کا مقصد یوتھ ڈویلپمنٹ انڈیکس (وائے ڈی آئی) کے اشاریوں کو حتمی شکل دینا، طریقۂ کار تجویز کرنا، ڈیٹا میں موجود خلا کو دور کرنے کے لیے قابل عمل حل پیش کرنا اور انڈیکس کے پائلٹ ٹیسٹنگ کے بعد اس کا ملک بھر میں نفاذ یقینی بنانا ہے۔

ان معزز اراکین میں صحت کے شعبے کی نمائندگی ہیلتھ سروسز اکیڈمی ( ایچ ایس اے) کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شہزاد علی خان کو دی گئی ہے۔ ان کی شمولیت سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ورکنگ گروپ نے نوجوانوں کی ترقی اور بہبود میں صحت کو ایک بنیادی ستون کے طور پر تسلیم کیا ہے۔ڈاکٹر شہزاد علی خان کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج لاہور کے گریجویٹ ہیں۔ وہ پاکستان کے ان چند معالجین میں شامل ہیں جنہوں نے مینجمنٹ سائنسز میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔

اس کے علاوہ وہ ایم بی اے (فنانس)، ایم ایس سی پبلک ہیلتھ، برطانیہ کے رائل کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز اور رائل سوسائٹی فار پبلک ہیلتھ کے فیلو بھی ہیں۔ ان کی وسیع علمی و عملی مہارت اس بات کا ثبوت ہے کہ نوجوانوں کے مستقبل کی تشکیل میں صحت کا کردار نہایت اہم ہے۔ورکنگ گروپ کے ضوابطِ کار (ٹی او آرز) کے مطابق وائے ڈی آئی کے اشاریے تعلیم، روزگار، صحت، شہری شمولیت اور امن و سلامتی پر مشتمل ہوں گے۔

اس کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل شمولیت، ماحولیاتی آگاہی اور صنفی مساوات جیسے نئے پیمانے بھی شامل کیے جائیں گے تاکہ یہ انڈیکس عصری تقاضوں کے مطابق ہو۔یہ انڈیکس عالمی سطح پر تسلیم شدہ معیارات بشمول کامن ویلتھ اور اقوام متحدہ کے فریم ورک کے مطابق تیار کیا جائے گا لیکن اس میں پاکستان کی قومی ترجیحات کو بھی پوری طرح شامل کیا جائے گا۔ یہ انڈیکس پالیسی سازی، وسائل کی تقسیم، اور نوجوانوں سے متعلق حکومتی اقدامات کی شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے کے لیے ایک شواہد پر مبنی ٹول فراہم کرے گا۔

یہ منصوبہ پائیدار ترقیاتی پالیسی اداراور یو این ایف پی اے کی شراکت سے مکمل کیا جا رہا ہے، جو ورکنگ گروپ کا سیکرٹریٹ بھی ہوگا۔ سرکاری حکام کے مطابق یہ انڈیکس نوجوانوں کو تعلیم، صحت، روزگار اور سماجی شمولیت کے بہتر مواقع فراہم کرنے کے لیے پاکستان کی سمت اور عزم کو اجاگر کرے گا۔