ایف بی آر کا سوشل میڈیا پر لگژری لائف سٹائل دکھانیوالے انفلوئنسرز کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

ایک لاکھ کے قریب امیر افراد کا ڈیٹا اکٹھا کرلیا گیا، شادیوں پر شاہانہ اخراجات کرنے والوں کو بھی ایکشن کا سامنا کرنا پڑے گا

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 20 ستمبر 2025 11:52

ایف بی آر کا سوشل میڈیا پر لگژری لائف سٹائل دکھانیوالے انفلوئنسرز کیخلاف ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 ستمبر2025ء ) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سوشل میڈیا پر اپنا لگژری لائف سٹائل دکھانے والے صارفین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے ایک لاکھ کے قریب امیر افراد کا ڈیٹا اکٹھا کیا ہے، شادیوں پر شاہانہ خرچ کرنے والے نان فائلرز کو بھی جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑے گا، اتھارٹی نے ان لوگوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کی ہیں جو آن لائن اپنے لگژری طرز زندگی کی نمائش کرتے ہیں، جن میں حویلی، مہنگی کاریں، زیورات اور دیگر اثاثے شامل ہیں۔

ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ شادیوں میں 20 ہزار ڈالرز تک کے سوٹ پہننے والے افراد بھی ٹیکس کے دائرے میں آئیں گے، ایف بی آر ایسے افراد سے اان کے ذرائع آمدن کو ظاہر کرنے کا مطالبہ کرے گا، مزید یہ کہ ٹیکس اتھارٹی گزشتہ سال جمع کرائے گئے انکم ٹیکس گوشواروں کا اس سال جمع کرائے گئے انکم ٹیکس گوشواروں سے موازنہ کرے گی، اگر ان کی طرف سے جمع کرائے گئے ٹیکس ایسے افراد کے واضح اخراجات اور دولت کی نمائش کے مطابق اضافے کی عکاسی نہیں کرتے ہیں تو ان کے خلاف کارروائی شروع کی جائے گی۔

(جاری ہے)

دوسری طرف چئیرمین ایف بی آرراشدمحمودلنگڑیال نے فیس لیس کسٹمز اسیسمنٹ سسٹم (ایف سی اے)کے باعث محصولات میں 100 ارب روپے کے نقصان سے متعلق خبرکورد کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ خبر ڈائریکٹوریٹ جنرل آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ (پی سی اے) کی ابتدائی رپورٹ کی غلط تشریح پر مبنی ہے، دسمبر 2024 میں شفافیت بڑھانے اور تاجروں اور کسٹمز افسران کے گٹھ جوڑ کے خاتمے کے لیے یہ نظام متعارف کرایا گیا اور حقیقت یہ ہے کہ اس نظام کے نفاذ کے بعد محصولات میں نمایاں اضافہ ہوا ، اس نظام کے عملی اطلاق کے بعدمحصلات میں تقریباً 30 فیصداضافہ ہوا جبکہ تعمل نہ کرنے والے تاجروں کے خلاف کارروائیوں کے کیسز کی تعداد چار گنا زیادہ ہوئی ہے۔

بتایا گیا کہ تمام ڈیوٹیز اور ٹیکسز مقررہ ویلیوایشن ٹیبل کے مطابق ہی وصول کیے گئے، خبر میں درج کیسکے برعکس ٹویوٹا لینڈ کروزر کو ایف سی اے کے تحت 10.05 ملین روپے (نہ کہ 17,800 روپے) کی قیمت پر کلیئر کیا گیا اور اس پر 47.2 ملین روپے کے ڈیوٹیز اور ٹیکس وصول کیے گئے، تمام ممنوعہ اشیاء صرف اس وقت کلیئر کی گئیں جب امپورٹ پالیسی آرڈر میں دی گئی تمام ریگولیٹری شرائط پوری کر لی گئیں، کلیرنس میں معمولی تاخیر کی بنیادی وجہ ایف سی اے نہیں بلکہ بندرگاہوں پر رش اور دیگر طریقہ ہائے کار کی رکاوٹیں ہیں، میڈیا رپورٹ میں جس آڈٹ رپورٹ کا حوالہ دیا گیا وہ مبالغہ آرائی پر مبنی اور بعض معاملات میں حقائق کے منافی تھی۔