امریکی شہریت کے خواہشمندوں کیلئے ’گولڈ کارڈ‘ سکیم متعارف

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حوالے سے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیئے

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 20 ستمبر 2025 13:10

امریکی شہریت کے خواہشمندوں کیلئے ’گولڈ کارڈ‘ سکیم متعارف
واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 ستمبر2025ء ) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی شہریت حاصل کرنے کے خواہشمندوں کیلئے ’گولڈ کارڈ‘ سکیم متعارف کرادی۔ عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے امریکی رہائش حاصل کرنے والوں کے لیے گولڈ کارڈ سکیم کی نقاب کشائی کی ہے، اس حوالے سے امریکہ کے وزیر تجازت ہاورڈ لٹنک نے بتایا کہ گولڈ کارڈ کے منصوبے کے تحت امریکیوں کے لیے ملازمت کے مواقع فراہم کرنے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں اور کاروباری شخصیات کو ہی امریکی شہرت حاصل کرنے کی اجازت ہوگی۔

بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’گولڈ کارڈ‘ ویزہ پروگرام کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس کی فیس انفرادی طور پر 10 لاکھ امریکی ڈالرز جب کہ کاروبار کے لیے 20 لاکھ امریکی ڈالرز رکھی گئی ہے، ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے ٹیکس کم اور قومی قرضوں کی فوری ادائیگی ممکن ہوسکے گی اور امید ہے کہ یہ پروگرام کامیاب ہوگا۔

(جاری ہے)

دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایچ ون بی (H-1B) ورک ویزہ حاصل کرنے کے لیے کمپنیوں سے سالانہ ایک لاکھ ڈالر فیس وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس فیصلے سے امریکی ٹیکنالوجی انڈسٹری کو بڑا دھچکہ لگ سکتا ہے جو بھارت اور چین سے آنے والے ہنر مند افراد پر انحصار کرتی ہے، ناقدین کا کہنا ہے کہ ’ایچ ون بی پروگرام کمپنیوں کو موقع دیتا ہے کہ وہ امریکی ورکرز کی جگہ غیرملکی ملازمین کم تنخواہ پر رکھیں‘، لیکن ٹرمپ انتظامیہ کے حامی کہتے ہیں کہ ’یہ پروگرام ہائی سکلڈ ورکرز کو امریکہ لاتا ہے جو ٹیلنٹ گیپ کو پورا کرنے اور کمپنیوں کو عالمی سطح پر مسابقتی بنانے کے لیے ضروری ہیں، ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک جو خود بھی ایچ ون بی ویزا ہولڈر رہ چکے ہیں، انہوں نے اس پروگرام کی حمایت کی ہے‘۔

بتایا جارہا ہے کہ ٹرمپ نے جنوری میں صدارت سنبھالنے کے بعد سے امیگریشن پر سخت پالیسیوں کا آغاز کیا تھا، اب ایچ ون بی ویزہ پروگرام میں یہ تبدیلی ان کی سب سے نمایاں کوشش قرار دی جا رہی ہے، امریکی کامرس سیکرٹری ہاورڈ لُٹ نِک نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ’اگر آپ کسی کو ٹریننگ دینے جا رہے ہیں تو اپنے ہی گریجویٹس کو ٹریننگ دیں، امریکیوں کو تربیت دیں، بیرون ملک سے لوگ لا کر ہماری نوکریاں چھیننا بند کریں‘ تاہم ٹیک انڈسٹری میں یہ فیصلہ ایک بڑے تنازعے کی شکل اختیار کرتا دکھائی دے رہا ہے۔