ٹرمپ انتظامیہ کا ایچ ون بی ورک ویزا ہولڈرز کے لیے 1لاکھ ڈالر فیس عائدکرنے کا اعلان

اعلی مہارت کے حامل افراد کے لیے مخصوص ویزا پر فیس میں اضافہ ٹیکنالوجی سیکٹر کے لیے بڑا دھچکا ثابت ہو سکتا ہے.رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 20 ستمبر 2025 16:50

ٹرمپ انتظامیہ کا ایچ ون بی ورک ویزا ہولڈرز کے لیے 1لاکھ ڈالر فیس عائدکرنے ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 ستمبر ۔2025 )ٹرمپ انتظامیہ نے اعلی مہارت کے حامل افراد کے لیے مخصوص ایچ ون بی ورک ویزا ہولڈرز کے لیے آجرکمپنیوں سے سالانہ 1لاکھ ڈالر فیس عائدکرنے کا اعلان کیا ہے جوبھارت اور چین سمیت دیگر ممالک سے اعلی مہارت کے حامل افراد پر انحصار کرنے والی کمپنیوں خصوصا ٹیکنالوجی سیکٹر کے لیے بڑا دھچکا ثابت ہو سکتا ہے. امریکی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے جنوری میں وائٹ ہاﺅس سنبھالنے کے بعد وسیع پیمانے پر امیگریشن کریک ڈاﺅن شروع کیاتھا جس میں قانونی امیگریشن کی بعض شکلوں کو محدود کرنے کے اقدامات شامل ہیں ایچ-1 بی ویزا پروگرام کی شکل نو انتظامیہ کی سب سے نمایاں کوشش ہے جو عارضی ملازمت کے ویزوں کو نئے سرے سے ترتیب دینے کے لیے کی گئی ہے ‘مخصوص کیٹگری کا ویزا امریکا کو برتری فراہم کرتا تھا کہ وہ دنیا بھر سے اعلی ترین مہارت کے حامل ذہین افراد کو امریکی کمپنیوں میں ملازمتیں مہیا کرئے.

ماہرین کے مطابق ایچ ون بی ویزے کے تحت ٹیکنالوجی ‘ہیلتھ‘تعلیم‘انجیئرنگ اور دیگر اہم شعبوں میں دنیا بھر سے اعلی مہارتوں کے حامل پروفیشنل جن میں آئی ٹی ماہرین‘ڈاکٹر‘یونیورسٹیوں کے اساتذہ ‘سائنس کے مختلف شعبوں کے ماہرین کو امریکی کمپنیاں ‘تعلیمی ادارے اور ہسپتال نوکریاں آفرکرتے تھے اس طریقہ کار سے ایچ ون بی سمیت کئی ویزا کیٹگریاں امریکا میں مختلف شعبوں میں اعلی مہارتوں کے حامل ماہرین کی کمی کو پورا کرنے کے لیے متعارف کروائی گئی تھیں.

امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لوٹ نک نے کہا کہ اگر کسی کو تربیت دینا ہے تو ملک کی معروف یونیورسٹیوں کے حالیہ گریجویٹس میں سے کسی کو تربیت دیں امریکیوں کو ملازمتوں کے مواقع فراہم کریں اور بیرونی افراد کو ہماری نوکریاں لینے کے لیے لانا بند کریں ٹرمپ کی ایچ-1 بی ویزا پر کریک ڈاﺅن کی دھمکی ٹیکنالوجی صنعت کے لیے تنازع کا باعث بنی ہے جس نے ان کی صدارتی مہم میں لاکھوں ڈالر کی مالی معاونت فراہم کی تھی.

نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ داخلی ای میلز کے مطابق مائیکروسافٹ اور جے پی مورگن نے نئے فیس کے اعلان کے بعد ایچ-1 بی ویزا ہولڈرز کو ہدایت دی ہے کہ وہ امریکہ میں رہیں۔

(جاری ہے)

بیرون ملک موجود ایچ-1 بی ویزا ہولڈرز کو بھی کہا گیا کہ وہ مقررہ وقت سے پہلے واپس آئیں تاکہ نئی فیس نافذ ہونے سے پہلے کام جاری رہ سکے. جے پی مورگن کے ملازمین کو بھیجی گئی ایک ای میل میں اوگلی ٹری ڈیکنز نے ہدایت دی کہ جو ایچ-1 بی ویزا ہولڈرز امریکہ میں موجود ہیں، وہ حکومت کی واضح رہنمائی تک بین الاقوامی سفر سے گریز کریں مائیکروسافٹ، جے پی مورگن اور اوگلی ٹری ڈیکنز نے نشریاتی ادارے کی تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا.

ایچ-1 بی پروگرام کے ناقدین جن میں کئی امریکی ٹیکنالوجی کارکن شامل ہیں کہتے ہیں کہ یہ پروگرام کمپنیوں کو تنخواہیں کم رکھنے اور امریکی کارکنوں کو پسِ پشت ڈالنے کی اجازت دیتا ہے جبکہ ایلون مسک کہتے ہیں کہ یہ پروگرام انتہائی ماہر کارکنان لاتا ہے جو ٹیلنٹ کے خلا کو پر کرنے اور کمپنیوں کو مقابلے کے قابل رکھنے کے لیے ضروری ہیں ایلون مسک خود جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے امریکی شہری ہیں اوروہ ایچ-1 بی ویزا حاصل کرکے امریکا آئے تھے.

ٹیک کمپنیوں گوگل‘مائیکروسافٹ‘میٹا‘ایکس ‘ایمازون سمیت امریکا تقریبا تمام بڑی کمپنیوں میں ایچ-ون بی ویزا کے حامل ماہرین اعلی عہدوں پر کام کررہے ہیں صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے مطابق کچھ آجر اس پروگرام کا فائدہ اٹھا کر تنخواہیں کم رکھ رہے ہیں، جس سے امریکی ملازمین متاثر ہو رہے ہیں رپورٹ کے مطابق سال 2000 سے 2019 کے دوران امریکہ میں غیر ملکی سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے شعبے میں کام کرنے والے ملازمین کی تعداد دگنی سے زیادہ بڑھ کر تقریباً 2.5 ملین ہو گئی جبکہ مجموعی STEM ملازمت میں صرف 44.5 فیصد اضافہ ہوا.