اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 ستمبر 2025ء) مغربی موزمبیق میں دریائے ریویو اور اس کی معاون ندیوں کے کنارے ہزاروں غیر قانونی سونے کے کان کن، جنہیں مقامی طور پر 'گیریمپیروس' کہا جاتا ہے، سونے سے مالا مال علاقوں کی طرف رخ کر رہے ہیں۔ یہ کان کن نہ صرف موزمبیق کے مختلف حصوں سے تعلق رکھتے ہیں بلکہ زمبابوے، ملاوی اور زیمبیا جیسے ہمسایہ ممالک سے بھی آتے ہیں۔
بہتر زندگی کی تلاش میں، یہ افراد ماحولیاتی تحفظ اور صحت کے خطرات کو نظر انداز کرتے ہوئےسونا نکالنے کے لیے مرکری، سائینائیڈ اور آرسینک جیسے زہریلے کیمیکل استعمال کرتے ہیں۔
یہ خطرناک مادے کان کنی کے دوران زمین اور پانی میں شامل ہو جاتے ہیں، جس سے مقامی ماحولیاتی نظام اور آس پاس کی آبادیوں کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔
(جاری ہے)
علاقے میں پینے کے پانی کا سب سے اہم ذریعہ Chicamba ڈیم اور Revue دریا ہے، جو اس آلودگی سے خاص طور پر متاثر ہو رہے ہیں۔
غیر قانونی سونے کی کان کنی کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان
مانیکا کی صوبائی حکومت نے غیر قانونی سونے کی کان کنی کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان کیا ہے۔
زمبابوے کی سرحد سے متصل اس علاقے میں غیر رسمی کان کن ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے زہریلے کیمیکل استعمال کر رہے ہیں، جس سے دریاؤں اور پانی کے ذخائر آلودہ ہو رہے ہیں۔
بین الاقوامی کمپنیاں جیسے کہ Xtract Resources plc اور Horizonte Minerals plc، دونوں کا ہیڈ کوارٹر UK میں ہے، ماحولیاتی معیارات کی مکمل تعمیل کرنے کا دعویٰ کرتی ہیں۔
مانیکا میں سالوں سے سونے کی کان کنی کی مراعات رکھنے کے بعد، وہ اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ وہ غیر رسمی کان کنوں کے برعکس مقامی طور پر ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ ستمبر کے اوائل میں ایک پریس بریفنگ میں، مانیکا کی گورنر فرانسسکا ٹامس نے اس بات پر زور دیا کہ ان کی بنیادی تشویش ماحولیاتی تحفظ ہے۔
ان کے بقول،''ہمیں اپنے دریاؤں کو صاف ستھرا اور بہتا رکھنا چاہیے ، نہ صرف زراعت کے لیے بلکہ ان لوگوں کے لیے جو پینے کے پانی کے لیے ان پر انحصار کرتے ہیں۔‘‘مانیکا میں غیر قانونی کان کنی میں اضافہ ماحولیاتی بحران کا سبب
موزمبیق کے سونے سے مالا مال مانیکا ضلع میں کئی کان کن ماحولیاتی قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے خطرناک طریقوں سے کام کر رہے ہیں۔
نتیجتاً، دریاؤں کا پانی آلودہ ہو رہا ہے، کنارے خشک ہو رہے ہیں اور گاد جمع ہونے سے بہاؤ متاثر ہو رہا ہے۔
گورنر فرانسسکا ٹامس نے سونے کی کان کنی کے سخت معائنے اور پائیدار ضوابطکا مطالبہ کیا ہے تاکہ قدرتی وسائل کا تحفظ ممکن ہو۔
تاہم، Mukurumadzi اور Penhalonga جیسے علاقوں میں حالات مزید خراب ہو رہے ہیں۔
غیر قانونی کان کن خود تسلیم کرتے ہیں کہ وہ مرکری جیسے زہریلے مادے استعمال کرتے ہیں، لیکن متبادل ذرائع نہ ہونے کے باعث وہ یہ خطرہ مول لینے پر مجبور ہیں۔
ادارت: عدنان اسحاق