گومل یونیورسٹی اورچین کی ہوبئی تھری گورجز پولی ٹیکنک کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط

منگل 23 ستمبر 2025 17:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2025ء)گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان اور چین کی ہوبئی تھری گورجز پولی ٹیکنک کے درمیان تحقیق، فیکلٹی کے تبادلے اور مہارتوں کی ترقی کے فروغ کیلئے گزشتہ جمعرات کو اسلام آباد میں مفاہمتی یادداشت ( ایم او یو) پر دستخط ہو گئے۔ گوادر پرو کے مطابق گومل یونیورسٹی کی جانب سے یہ معاہدہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظفر اقبال اور ڈائریکٹر پروفیسر ریاض احمد بیتانی جبکہ چین کی جانب سے تھری گورجز یونیورسٹی کے صدر ڈینگ شی ڈونگ اور ڈائریکٹر لیو فنگ یو نے دستخط کیے۔

اس ہفتے کے آغاز میں یہ تقریب بیک وقت بیجنگ، ہوبئی، اسلام آباد اور گومل یونیورسٹی میں منعقد ہوئی۔ 1974 میں وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے وڑن کے تحت قائم کی جانے والی گومل یونیورسٹی خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کا ایک نمایاں عوامی تحقیقی ادارہ ہے۔

(جاری ہے)

یونیورسٹی کے تین کیمپس، نو فیکلٹیاں، ایک الحاق شدہ کالج اور 48 شعبہ جات ہیں، جب کہ اس سے منسلک 110 کالجز بھی ہیں۔

گوادر پرو سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ریاض احمد بیتانی نے کہا کہ یہ معاہدہ ہمارے طلبہ کے لیے بین الاقوامی تعلیم، جدید تکنیکی تربیت، اور ملک و بیرونِ ملک باعزت روزگار کے نئے مواقع کھولے گا۔ گوادر پرو کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ اس ایم او یو کے تحت گومل یونیورسٹی کے طلبہ کو جدید ترین لیبارٹریز، مشترکہ ڈگری پروگرامز، تنخواہ دار انٹرن شپس، مصنوعی ذہانت (AI) اور انفارمیشن و کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (ICT) کی تربیت اور بین الاقوامی تحقیقی شراکت داری تک رسائی حاصل ہوگی۔

ہم نے محض مالی امداد کے بجائے ٹیکنالوجی کی منتقلی، مہارتوں کی ترقی اور عملی تربیت کو ترجیح دی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق پروفیسر بیتانی کے مطابق یہ شراکت داری زرعی جدیدکاری، نامیاتی خوراک کی پراسیسنگ، اور مقامی پیداوار کے لیے عالمی منڈی تک رسائی کو بھی فروغ دے گی، جبکہ چینی تعاون کی بدولت علاقے میں ایک نیا تحقیقی کالج اور چھوٹے پیمانے کی تحقیقی لیبارٹریز قائم کی جائیں گی۔یتانی نے کہا اس تعاون کے ذریعے، گومل یونیورسٹی ایک جدید مرکز کے طور پر ابھرے گی، جو ہمارے خطے کی زراعت اور چھوٹی صنعتوں کو بین الاقوامی منڈیوں سے جوڑنے کا کام کرے گی۔