Live Updates

عالمی بینک نے توثیق کی ہے کہ پالیسی سازی کیلئے غربت کی قومی لکیر ہی سب سے زیادہ موزوں معیار ہے، غربت میں کمی کیلئے جامع اقدامات کاسلسلہ جاری ہے،خرم شہزاد

منگل 23 ستمبر 2025 18:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 ستمبر2025ء) وفاقی وزیرخزانہ کے مشیر خرم شہزادنے کہاہے کہ عالمی بینک نے بھی اس بات کی توثیق کی ہے کہ پالیسی سازی کے لیے غربت کی قومی لکیر ہی سب سے زیادہ موزوں معیار ہے، غربت میں کمی کیلئے جامع اقدامات کاسلسلہ جاری ہے،غربت میں کمی اورانسانی وسائل کی صلاحیتوں کو فروغ دینے کیلئے حکومت سبسڈی کو زیادہ منصفانہ اور ہدف پرمبنی بنانے، سماجی تحفظ کے نظام کو مضبوط کرنے اور تعلیم و صحت میں سرمایہ کاری بڑھانے پر کام کر رہی ہے۔

منگل کوسماجی رابطہ کی ویب سائیٹ ایکس پرجاری پیغام میں انہوں نے کہا کہ آج عالمی بینک نے’’گلوبل پاورٹی لائنز: پاکستان کے لیے اس کا مطلب‘‘کے عنوان سے جو اپ ڈیٹ جاری کی ہے اس میں اس بات کی توثیق کی گئی ہے کہ پالیسی سازی کے لیے غربت کی قومی لکیر ہی سب سے زیادہ موزوں معیار ہے۔

(جاری ہے)

2019-2018 کے سرکاری ہائوس ہولڈ سروے کے مطابق ملک کی 21.9 فیصد آبادی غربت کی قومی لکیر کے معیار سے نیچے زندگی گزار رہی تھی۔

مشیرخزانہ نے کہاکہ اس وضاحت نے اس حالیہ ابہام کو دور کردیا ہے کہ پاکستان میں غربت کی شرح اچانک نہیں بڑھی بلکہ عالمی طریقہ کار اورڈالر کی یومیہ حد کے تکنیکی از سرِ نو تعین کی وجہ سے عالمی غربت کے اعداد و شمار بلند نظرآئے ہیں۔ عالمی بینک کاخودیہ تجزیہ ہے کہ اگرچہ بین الاقوامی غربت کی حدوں /لکیروں سے ملکوں کے درمیان موازنہ کرنے میں مدد ملتی ہے تاہم پاکستان کے اندرونی پالیسی فیصلوں، سماجی تحفظ اور غربت کے خاتمے کے اقدامات کے لیے قومی غربت کی لکیرسے بنیادی رہنمائی فراہم ہونی چاہئے ۔

خرم شہزاد نے کہاکہ حالیہ برسوں میں غربت کی سطح میں واقعی رکاوٹیں پیدا ہوئیں جس کی بڑی وجوہات کورونا، شدید سیلاب اور معاشی دبائو جیسے غیر معمولی جھٹکے تھے تاہم ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں۔ حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو مزید وسعت دی، بحران کے دوران ہنگامی نقد امداد بڑھائی گئی اور پائیدار روزگار کے لیے زراعت، چھوٹے کاروبار اورنئی ملازمتوں میں سرمایہ کاری جاری رکھی گئی۔

وفاقی سطح پر غربت کے خاتمہ کیلئے پاکستان پاورٹی ایلیوی ایشن فنڈ، ورکرز ویلفیئر فنڈ اور پاکستان بیت المال جیسے پروگرام جاری ہیں، اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے کہ یہ ایک قومی چیلنج ہے جس کے لیے وفاق اور صوبوں کی مربوط کاوشیں ضروری ہیں، صوبوں میں بھی سماجی تحفظ اور غربت میں کمی کے منصوبے چلائے جارہے ہیں۔خرم شہزاد نے کہاکہ حکومت سبسڈی کو زیادہ منصفانہ اور ہدف پرمبنی بنانے، سماجی تحفظ کے نظام کو مضبوط کرنے اور تعلیم و صحت میں سرمایہ کاری بڑھانے پر بھی کام کر رہی ہے تاکہ انسانی وسائل کی صلاحیتوں کو فروغ دیا جا سکے۔

یہ ترجیحات وسیع تر اصلاحاتی ایجنڈے کا حصہ ہیں، جن کا مقصد نہ صرف غریب اور کمزور گھرانوں کو جھٹکوں سے بچانا ہے بلکہ شمولیتی اور پائیدار غربت میں کمی کی راہ بھی ہموار کرنا ہے۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات