دھان کے کاشتکار کٹائی کے بعد فصل کی باقیات کوآگ لگانے سے گریز کریں،ترجمان

منگل 23 ستمبر 2025 21:34

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 ستمبر2025ء) ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا کے ان 10 ممالک میں سے ایک ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں اور فضائی آلودگی کا شکار ہیں۔ سموگ ماحولیاتی آلودگی کی ایک خطر ناک قسم ہے جو ٹھہری ہوئی ہوا میں موجود گیسیں مثلا کاربن مونو آکسائیڈ، نائٹروجن آکسائیڈ، میتھین، سلفر ڈائی آکسائیڈ اور ہائیڈرو کاربن وغیرہ کے ذرات مل کر سموگ کا روپ دھار لیتے ہیں۔

سموگ فضائی آلودگی کی وہ قسم ہے جو انسانوں، جانوروں اور فصلوں کے علاوہ پورے ماحول کو آلودہ کر دیتی ہے۔ سموگ ہوا میں معلق رہتا ہے اور زمین کی سطح کے قریب ہونے کی وجہ سے ہر جاندار کو نقصان پہنچاتا ہے۔ سموگ کی زیادتی کی وجہ سے پودوں کی بڑھوتری کا عمل رک جاتا ہے اور پودوں کو بہت نقصان پہنچتا ہے۔

(جاری ہے)

محکمہ زراعت کی جانب سے دھان کے کاشتکاروں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ دھان کی کٹائی کے بعد سموگ سے بچاو کیلئے فصلوں کی باقیات کو آگ ہرگز نہ لگا ئیں۔

دھان کے کاشتکار فصلوں کی باقیات کی تلفی کیلئے محکمہ زراعت پنجاب کی ہدایات پر عمل کریں۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ دھان کے مڈھوں کو آگ لگانے سے زمین کی بالائی سطح پر موجود نامیاتی مادہ کو نقصان پہنچتا ہے اور زمین کی زرخیزی متاثر ہوتی ہے۔ دھان کے کاشتکار کٹائی کے بعد مڈھوں کو آگ لگانے کی بجائے انہیں زمین میں ملا کر زمین کی زرخیزی میں اضافہ کریں۔ دھان کے مڈھوں کو تلف کرنے کیلئے کاشتکار دستی کٹائی کی صورت میں روٹا ویٹر اور مشین سے کٹائی کی صورت میں ڈسک ہیرو کی مدد سے فصل کی باقیات کو زمین میں ملا دیں یا گہرا ہل چلا کر آدھی بوری یوریا فی ایکڑ چھٹہ کر کے پانی لگا دیں۔ اس سے زمین کی زرخیزی اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔