نامعلوم ڈرونز کی پروازوں کے بعد بند کیے گئے کوپن ہیگن اور اوسلو ایئرپورٹس پر پروازیں بحال

پولیس ڈرونز کی اصل پرواز کی جگہ معلوم کرنے کے لیے ڈنمارک کی فوج اور انٹیلی جنس سروس کے ساتھ تعاون کر رہی ہے، ترجمان

منگل 23 ستمبر 2025 19:15

کوپن ہیگن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2025ء)ڈنمارک اور ناروے کے دارالحکومتوں کے ایئرپورٹس منگل کو دوبارہ کھول دیے گئے، پولیس کے مطابق چند گھنٹے قبل ان ایئرپورٹس کی فضائی حدود میں نامعلوم ڈرونز نظر آنے کے باعث پروازوں کو موڑ دیا گیا تھا اور فضائی آپریشن متاثر ہوا تھا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق کوپن ہیگن پولیس نے کہا کہ پیر کی رات کئی گھنٹوں تک ایئرپورٹ کے اوپر بڑے ڈرونز پرواز کرتے رہے جو بعد میں خود ہی غائب ہوگئے۔

ڈپٹی پولیس انسپکٹر جیکب ہینسن نے صحافیوں کو بتایا کہ ڈرونز چلے گئے ہیں اور ایئرپورٹ دوبارہ کھول دیا گیا ہے، ہم نے ڈرونز کو نشانہ نہیں بنایا۔انہوں نے کہا کہ پولیس ڈرونز کی اصل پرواز کی جگہ معلوم کرنے کے لیے ڈنمارک کی فوج اور انٹیلی جنس سروس کے ساتھ تعاون کر رہی ہے، ساتھ ہی پولیس اوسلو حکام کے ساتھ بھی رابطے میں ہے، جہاں ڈرون دیکھے جانے کے بعد ایئرپورٹ کئی گھنٹوں تک بند رہا۔

(جاری ہے)

اوسلو ایئرپورٹ کی ترجمان مونیکا فاسٹنگ نے بتایا کہ ہمارے پاس ڈرون کی دو مختلف رپورٹس آئیں، ہم نے صبح تقریباً 3 بج کر 15 منٹ پر ایئرپورٹ دوبارہ کھولا۔ایئرپورٹس کی بندش کے دوران پروازوں کو قریبی مقامات پر موڑ دیا گیا، اور حکام نے کہا کہ منگل کو بھی کچھ تاخیر اور خلل متوقع ہے۔یہ واقعات ایسے وقت میں پیش آئے ہیں جب پولینڈ، ایسٹونیا اور رومانیہ کی حکومتوں نے اس ماہ روس پر اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے الزامات لگائے ہیں، جنہیں ماسکو نے مسترد کر دیا ہے۔

جب پوچھا گیا کہ آیا کوپن ہیگن ایئرپورٹ کے اوپر پرواز کرنے والے ڈرونز روس سے آئے تھے، تو ڈپٹی انسپکٹر ہینسن نے کہا کہ ’اس وقت ہمیں کچھ معلوم نہیں۔ڈنمارک پولیس نے کہا کہ ملک کے مرکزی ایئرپورٹس کو بند کرنے والے ڈرونز کسی ماہر آپریٹر کے ذریعے اڑائے گئے تھے جو اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنا چاہتا تھا، تاہم ابھی تک کسی ملزم کی شناخت نہیں ہو سکی۔پولیس چیف سپرنٹنڈنٹ جینس جیسپر سن نے کہا کہ ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ ایک ایسا آپریٹر تھا جس کے پاس یہ صلاحیت، ارادہ اور وسائل موجود ہیں کہ وہ اس طرح کا مظاہرہ کرے۔انہوںنے کہاکہ یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہوگا کہ آیا ڈنمارک اور ناروے کے واقعات کا آپس میں کوئی تعلق ہے یا نہیں۔