ایچ پی وی ویکسین میں کوئی حرام چیز نہیں‘ علماء سے مشاورت کے بعد ویکسینیشن شروع ہوئی، حکومتی مؤقف

ویکسینیشن کی مخالفت کی سوچ بدلنے کیلئے پوری دنیا کام کر رہی ہے، اس ویکسین پر تمام مسلم ممالک کام کر رہے ہیں، جس کا موازنہ افغانستان سے نہیں بلکہ دیگر مسلم ممالک سے کرنا چاہیئے؛ وزیرِمملکت صحت کی میڈیا ٹاک

Sajid Ali ساجد علی بدھ 24 ستمبر 2025 14:26

ایچ پی وی ویکسین میں کوئی حرام چیز نہیں‘ علماء سے مشاورت کے بعد ویکسینیشن ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 ستمبر2025ء ) حکومت نے وضاحت جاری کرتے ہوئے مؤقف اپنایا ہے کہ ایچ پی وی ویکسین میں کوئی حرام چیز نہیں، علماء سے مشاورت کے بعد ویکسینیشن شروع ہوئی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِمملکت برائے صحت مختار بھرتھ نے بتایا کہ دنیا میں چند وائرس ایسے ہیں جو کینسر کا سبب بنتے ہیں اور کینسر ایک خاموش قاتل ہے جو عام طور پر سٹیج 3 یا 4 پر پہنچ کر ہی تشخیص ہوتا ہے، اس سے بچاؤ کیلئے سکولوں میں بچیوں کو ویکسین لگانے کے لیے مہم جاری ہے، اس کا مقصد اپنے لوگوں کو اس مہلک بیماری سے بچانا ہے، یہ کوئی بیرونی ایجنڈا نہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ پنجاب میں 48 فیصد جب کہ سندھ میں 60 فیصد ویکسینیشن مکمل ہو چکی ہے، ویکسینیشن میں تعاون کے لیے تمام انٹرنیشنل پارٹنرز کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں کیوں کہ اس سے نا صرف انسانی جانیں محفوظ ہوں گی بلکہ علاج معالجے کے اخراجات سے بھی عوام کو راحت ملے گی، ہماری عوام خصوصاً پڑھے لکھے افراد سے اپیل ہے کہ وہ اس مہم میں اپنا مثبت کردار ادا کریں کیوں کہ علمائے کرام سے رابطے و مشاورت کے بعد ویکسین کو لانچ کیا گیا اور اس میں کوئی حرام چیز شامل نہیں ہے، نہ ہی کوئی سائنٹیفک ثبوت اینٹی ویکسین کیمپین کی حمایت کرتا ہے۔

(جاری ہے)

وزیرِ مملکت نے کہا کہ ایچ پی وی ویکسینیشن مہم ملک کی صحت اور ترقی کے لیے انتہائی اہم قدم ہے، صحت مند معاشرے کے بغیر ملکی ترقی ممکن نہیں اور اینٹی ویکسینیشن ایک سوچ ہے جسے بدلنے کے لیے پوری دنیا کام کر رہی ہے، اس ویکسین پر تمام مسلم ممالک کام کر رہے ہیں اور موازنہ دیگر مسلم ممالک سے کرنا چاہیے نہ کہ افغانستان سے اس کا موازنہ کریں۔