جھارکھنڈ کے یورینیم ذخائر پر سیاست، مودی حکومت کا جوہری جنون عوام کی زندگیوں کے لیے خطرہ بن گیا

بدھ 24 ستمبر 2025 19:43

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 ستمبر2025ء) بھارتی ریاست جھارکھنڈ میں موجود یورینیم کے ذخائر پر مودی حکومت کی غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں اور سیاسی مفادات کی خاطر جوہری مواد کے استعمال نے ایک نیا خطرہ جنم دے دیا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی سطح پر بھارت کی جوہری بدانتظامی پر گہری تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے، جبکہ مقامی آبادی تابکاری کے شدید اثرات کا سامنا کر رہی ہے۔

مشرقی جھارکھنڈ میں واقع تین سرکاری یورینیم کانوں سے خارج ہونے والا تابکاری فضلہ عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے، جو مقامی باشندوں کی صحت اور ماحول کے لیے ایک سنجیدہ خطرہ بن چکا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، ان علاقوں میں کینسر، پیدائشی نقائص اور دیگر مہلک بیمار یوں کے واقعات میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

(جاری ہے)

بھارتی اپوزیشن اور ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت جوہری مواد کو ملکی سلامتی کے بجائے سیاسی مفادات کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

یورینیم چوری، اسمگلنگ اور جوہری مواد کی بدانتظامی بھارت کے جوہری نظام میں موجود کمزوریوں کو بے نقاب کرتی ہے۔حالیہ برسوں میں کئی واقعات میں بھارتی سرزمین سے یورینیم کی غیر قانونی نقل و حرکت سامنے آ چکی ہے، جس پر عالمی جوہری اداروں نے بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو بھارت کی جوہری ساکھ شدید متاثر ہو سکتی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق مودی حکومت کی انتہا پسندانہ سوچ اور جنگی جنون کی وجہ سے نہ صرف مقامی عوام کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے بلکہ خطے میں کشیدگی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ بھارت کا جوہری ایجنڈا جنوبی ایشیا میں اسلحے کی دوڑ اور عالمی امن کے لیے سنگین چیلنج بنتا جا رہا ہے۔جھارکھنڈ جیسے حساس علاقے میں جوہری مواد کی بدانتظامی اور اس کا ممکنہ عسکری استعمال عالمی برادری کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت کو فوری طور پر اپنی جوہری پالیسیوں پر نظرِ ثانی اور شفافیت لانا ہوگی، ورنہ یہ رویہ پورے خطے کو تباہی کے دہانے پر لا سکتا ہے۔