مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان پرامن بقائے باہمی کو فروغ دیا جائے ، مذہبی سکالر مفتی محمد علی قریشی

ہفتہ 27 ستمبر 2025 00:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 ستمبر2025ء) ممتاز عالم دین اور مذہبی سکالر مفتی محمد علی قریشی نے کہا ہے کہ بین المذاہب ہم اہنگی کو فروغ دینے کے لیے رواداری ، باہمہی احترام ، مکالمہ ، برداشت اور تعصب کا خاتمہ وہ زریں اصول ہیں جن پر عمل پیرا ہوکر معاشرے کو امن کا گہوارہ بنایا جا سکتا ہے ۔ ملک کی ترقی میں پاکستان کی اقلیتوں کا کردار بے حد اہمیت کا حامل ہے ۔

ملک کا آئین بھی اقلیتوں کے حقوق کا ضامن ہے جمعہ کو اے پی پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی و یکجہتی کے اہم اصولوں میں باہمی احترام ،مکالمہ، برداشت اور تعصب کا خاتمہ شامل ہیں۔ اس کا مقصد یہی ہے کہ مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان پرامن بقائے باہمی کو فروغ دیا جائے اور اس کے لیے معاشرے میں مختلف سرگرمیوں کو مشترکہ طور پر منایا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آپس میں ہمیشہ بامعنی گفتگو کو فروغ دیا جائے اور مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان غلط فہمیاں ختم کرنے کے لیے ایک دوسرے کی بات کو غور سے سنا جائے ۔انہوں نے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی کے اصولوں میں باہمی احترام بے حد ضروری ہے ۔ہمیں ایک دوسرے کے آقاؤں اور روایات کا احترام یقینی بنانا ہوگا ۔ قرآن مجید کا اسلوب بھی یہی ہے اللہ رب العزت کا فرمان ہے کہ ہم رسولوں میں کوئی تفریق نہیں کرتے تمام انبیاء اللہ رب العزت کی برگزیدہ شخصیات ہیں اور ہم ان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

مفتی محمد علی قریشی کا کہنا تھا کہ بین المذاہب ہم اہنگی میں تعمیری مکالمہ ہونا بھی بے حد ضروری ہے ۔مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان پرامن اور مثبت بات چیت کو فروغ دیا جائے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بین المذاہب ہم اہنگی کے اصولوں کے تحت برداشت اور رواداری کو فروغ دیا جائے تاکہ ہم آپس کے اختلافات ختم کر کے ایک دوسرے کو برداشت کر سکیں اور ایک دوسرے کے نظریات کو سمجھ سکیں ۔

بین المذاہب ہم اہنگی میں سب سے اہم بات تعصب کا خاتمہ ہے۔ مذہبی تعصب خوف اور عدم اعتماد کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے تاکہ مد مقابل فریق کے دل میں اعتماد کی فضا قائم ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ بین المذاہب ہم اہنگی کے حوالے سے تمام مذاہب کے ماننے والوں کو دوسرے کے مذاہب کا علمی مطالعہ کرنا چاہئے تاکہ دیگر مذاہب کی تعلیمات، فلسفہ، روایات اور حکایات سے متعلق جانکاری ہو سکے۔

تمام مذاہب کی تعلیمات میں موجود امن اور سلامتی کی باتوں کو فروغ دے کر معاشرے میں نفرت کم کر کے امن قائم کیا جا سکتا ہے ۔ معاشرے میں امن اور استحکام اسی صورت میں آسکتا ہے کہ ان زریں اصولوں پر عمل کیا جائے انہوں نے کہا کہ یہی وہ باتیں ہیں جو لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لا سکتی ہے انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ تمام مذاہب کے ماننے والوں کو اتفاق اور اتحاد سے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔