معروف گلوکار منیرحسین کی 30 ویں برسی منائی گئی

ہفتہ 27 ستمبر 2025 22:37

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 ستمبر2025ء) نامور پلے بیک گلوکار منیرحسین کی 30 ویں برسی 27 ستمبر بروز ہفتہ کو منائی گئی ، انہیں اپنے مداحوں سے بچھڑے تیس برس بیت گئے۔وہ پاکستان کے پہلے گلوکار تھے جنہیں بیک وقت اردو اور پنجابی فلموں میں کامیابی ملی،منیرحسین نے اپنی فنی زندگی کا آغاز فلم’’ سات لاکھ ‘‘سے کیا اور پہلے ہی نغمے’’ قرار لوٹنے والے‘‘ نے انہیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچادیاتھا، سلیم رضا کے بعدوہ پاکستان کے دوسرے مشہور اورمصروف ترین فلمی گلوکار تھے۔

موسیقار صفدرحسین نے انہیں فلمی دنیا میں متعارف کروایا جن کی فلم’’حاتم‘‘ کے لیے انہوں نے نغمہ’’ تیرے محلوں کی چھائوں میں قرار اپنا لٹا بیٹھے ‘‘گایا جو عوام میں بے حد مقبول ہوا،بعد ازاںموسیقار رشید عطرے،خواجہ خورشید انور اور اے حمید نے ان کی آواز سے بھرپور فائدہ اٹھایا، منیرحسین کے سگے ماموں رشیدعطرے پاکستان کے عظیم ترین موسیقار تھے جبکہ ان کے خالہ زاد بھائی صفدرحسین بھی ایک اعلی پائے کے موسیقار تھے، اس طرح پاکستان میں سب سے زیادہ فلموں کی موسیقی دینے والے موسیقار وجاہت عطرے ان کے ماموں زاد بھائی تھے۔

(جاری ہے)

منیر حسین کا گیت ''دِلاں ٹھہر جا یار دا نظارہ لین دے'' ان کی مقبولیت کا باعث بنا،منیرحسین اور سلیم رضا نے 1950 اور 1960 کی دہائی میں پاکستان فلم انڈسٹری پلے بیک گلوکاری کے شعبے میں راج کیا۔اپنے36 سالہ کیریئر کے دوران منیر حسین نے 163 فلموں کیلئے 217 گانے گائے جن میں اردو کے علاوہ پنجابی گانے بھی شامل تھے۔منیرحسین کو اگرچہ شہرت فلم’’ سات لاکھ‘‘کے گانوں سے ملی لیکن ’’نوراں‘‘ ان کی پہلی فلم تھی۔

فلم مکھڑا کیلئے دِلا ٹھہرجایار دا نظارا لین دے بھی ان کے مقبول ترین گانوں میں شامل ہے لیکن ملکہ ترنم نورجہاں کے ساتھ فلم ہیررانجھا کیلئے ونجھلی والڑیا ان کا سدا بہار گیت ہے،اس گانے کو خواجہ خورشید انور نے کمپوز کیا اور احمد راہی اس شہر آفاق گیت کے خالق تھے۔ معروف پلے بیک گلوکار27 ستمبر1995 کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔