اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 ستمبر 2025ء) یہ رقم ملک کی مجموعی اقتصادی پیداوار کا تقریباً 1.5 فیصد بنتی ہے۔ وی ایف اے کے مطابق انتظامی بوجھ پیداواری صلاحیت کو کم کرتا ہے اور وسائل کو تحقیق و ترقی یا پیداوار جیسے شعبوں سے ہٹا دیتا ہے۔
وی ایف اے نے کہا، "لہٰذا کسی مقام کے لیے بھی یہ فائدہ مند ہے کہ بیوروکریٹک عمل کم سے کم کوشش سے مکمل ہو سکے، مثلاً خودکاری اور ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے۔
" اس نے خبردار کیا کہ جہاں بیوروکریٹک بوجھ زیادہ ہو، وہ مقام اپنی مسابقت کھو سکتا ہے۔مطالعے میں بیان کی گئی لاگت محتاط انداز میں تخمینہ لگائی گئی ہے اور زیادہ تر وہ کام کرنے کے گھنٹے ظاہر کرتی ہے جو بیوروکریسی پر صرف ہوتے ہیں۔
وی ایف اے نے منگل کو برلن میں ہونے والے "انوویٹیو ہیلتھ کیئر انڈسٹری ڈے" میں پیش کیے گئے ایک مقالے میں کہا، فارماسیوٹیکل صنعت میں، ہر پانچ میں سے ایک کام کا گھنٹہ دستاویزات اور رپورٹنگ کے فرائض پر صرف ہوتا ہے۔
(جاری ہے)
مطالعہ کا مرکز تعمیل کی لاگت پر ہے اور یہ بیوروکریسی سے کمپنیوں کو ممکنہ مالی فوائد کا موازنہ نہیں کرتا۔
اس روکاوٹ کو فائدے میں کیسے تبدیل کیا جاسکتا ہے؟
وی ایف اے اس بات پر زور دیتا ہے کہ بیوروکریسی خود میں مقصد نہیں بلکہ معیار، حفاظت اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے ہوتی ہے۔ یہ سب ایک فعال مارکیٹ معیشت کے بنیادی ستون ہیں۔
وی ایف اے کے چیف اکنامسٹ کلاوس میشل سین کے مطابق مقصد ریگولیشن کو ختم کرنا نہیں بلکہ جدید بنانا ہے۔
میشل سین نے کہا، "ایک ہلکی پھلکی، بین الاقوامی طور پر ہم آہنگ بیوروکریسی جرمنی کو ایک رکاوٹ سے ایک مقاماتی فائدے میں بدل سکتی ہے،" اور مزید کہا کہ آسان، تیز اور زیادہ ڈیجیٹل عمل اس حصول کے لیے کلیدی ہیں۔
وی ایف اے کے مطابق کل لاگت میں سے تقریباً 51 ارب یورو عمومی قوانین سے متعلق ہے، جس میں مزدوری کے قوانین، ٹیکس کی ضروریات اور تجارتی قوانین جیسے پے رول اکاؤنٹنگ اور کارپوریٹ ٹیکس دستاویزات شامل ہیں۔
صنعتی مخصوص قوانین کا حصہ تقریباً 16 ارب یورو ہے، جس میں سب سے بڑا حصہ مالی خدمات برداشت کرتی ہیں کیونکہ صارفین کے تحفظ کے سخت قوانین ہیں۔ مینوفیکچرنگ کے شعبے پر 2.5 ارب یورو سالانہ لاگت آتی ہے، جو فی ملازم تقریباً 1,400 یورو بنتی ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین