بھارتی ثقافتی یلغار5 اگست 2019کے بعد سے شدت اختیار کرگئی

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل مقبوضہ کشمیر میں ثقافتی اور مذہبی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرائے

منگل 30 ستمبر 2025 14:12

جنیوا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 ستمبر2025ء)ورلڈ مسلم کانگریس اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے زیر اہتمام جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پرمقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی قابض انتظامیہ کی طرف سے کشمیریوں کے ثقافتی اور مذہبی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے کیلئے ایک سیمینار منعقد کیاگیا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سیمینار میں اسکالرز، انسانی حقوق کے کارکنوں اوردیگر نے شرکت کی جنہوں نے ثقافتی ہم آہنگی کی بھارت کی طویل مدتی پالیسیوں کو "بھارتی ثقافتی یلغار" قراردیاجو 5اگست 2019کے بعد سے شدت اختیار کر گئی ہے۔مقررین میں غلام محمد صفی ، ڈاکٹر مصطفی بلریم، ڈاکٹر رابرٹ فتینا، میری سکلی ، شمولی ہوگ اورالطاف حسین وانی شامل تھے۔

(جاری ہے)

مقررین نے زور دیا کہ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران بھارت نے نہ صرف کشمیریوں کے سیاسی حقوق کو سلب کیا ہے بلکہ منظم طریقے سے کشمیریوں کی ثقافتی اور مذہبی حقو ق کو بھی سلب کیاگیا ہے۔ قابض انتظامیہ مقبوضہ علاقے میں اہم تاریخی کتابوں پر پابندی اورمیڈیا پر قدغن ، مذہبی رسومات کی ادائیگی پر پابندیاں، ثقافتی اور مذہبی مقامات کو نظر انداز کرنے کے علاوہ مقبوضہ کشمیرکی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کو بگاڑ رہی ہے ۔

مقررین نے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقو ق کی سنگین پامالیوں میں ملوث بھارتی قابض انتظامیہ اور اسکی افواج کے احتساب پر زوردیااور انسانی حقوق کونسل سے اپیل کی کہ وہ حقائق کی جانچ کیلئے ایک آزاد بین الاقوامی طریقہ کاروضع کرے ،انسانی حقوق کی پامالیوں کی تحقیقات اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں سے کرائی جائے اورتاریخی کتابوں پرعائد پابندی اٹھانے، ثقافتی اور مذہبی مقامات کی بحالی اورکشمیریوں کی ثقافتی یادداشت کے تحفظ کیلئے فوری اقدامات کرے۔مقررین نے زوردیا کہ تنازعہ کشمیر کے کسی بھی پائیدار حل کے لیے کشمیریوں کے ثقافتی اور مذہبی حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کا بھی احترام کیاجانا چاہیے۔