روہنگیا بحران کی بنیادی وجوہات کا حل ناگزیر ہے ،شہریت کے حصول کے راستوں سے متعلق نکات پر مکمل عملدرآمد متاثرہ افراد کی محفوظ اور باعزت واپسی کو ممکن بنائے گا، پاکستان

بدھ 1 اکتوبر 2025 15:56

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اکتوبر2025ء) پاکستان نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر مظالم اور جبری ہجرت کے تناظر میں کہا ہے کہ اس بحران کے پائیدار حل کے لیے ایک جامع اور شمولیتی حکمت عملی اپنائی جائے تاکہ بنگلہ دیش سے ان کی محفوظ، باعزت اور رضاکارانہ واپسی کے حالات پیدا کیے جا سکیں۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے دوران اعلیٰ سطحی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کی حالت زار انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کے بڑے چیلنجز میں سے ایک ہے۔

میانمار میں روہنگیا مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو درپیش بحران سے متعلق کانفرنس جو اقوام متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی کی 2024 کی قرارداد کے تحت منعقد کی گئی کا مقصد عالمی توجہ کو برقرار رکھنا، زمینی حالات کا جائزہ لینا اور ایک ٹھوس، وقت سے مربوط منصوبے پر غور کرنا ہے تاکہ متاثرہ افراد کی محفوظ، باعزت اور رضاکارانہ واپسی کو یقینی بنایا جا سکے۔

(جاری ہے)

پاکستانی مندوب نے کہا کہ یہ بات چیت ہمیں ایک حقیقت پسند، ہمدردانہ اور متوازن حکمت عملی اپنانے کا موقع فراہم کرتی ہے، جو مکالمے، شراکت داری اور میانمار کی خودمختاری و علاقائی سالمیت کے احترام کے ساتھ ہو۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ روہنگیا مسلمانوں کو طویل عرصے سے نقل مکانی، حقوق کی عدم دستیابی اور سہولیات سے محرومی کا سامنا ہے جبکہ حالیہ عرصے میں ریااست رخائن میں پرتشدد واقعات نے ان کے مصائب میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بنگلہ دیش اور دیگر میزبان ممالک کی بے گھر روہنگیاوں کو پناہ دینے میں ان کی فراخدلی کی تعریف کی۔ پاکستان ان کی صورتحال کو سمجھتا ہے جو خود کئی دہائیوں سے لاکھوں پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ مسئلے کے دیرپا حل کے لیے اس بحران کی بنیادی وجوہات کا حل نکالنا ناگزیر ہے۔ مشاورتی کمیشن کی سفارشات، خصوصاً شہریت کے حصول کے راستوں سے متعلق نکات پر مکمل عملدرآمد متاثرہ افراد کی محفوظ اور باعزت واپسی کو ممکن بنائے گا۔

انہوں نے اسے پائیدار امن اور مفاہمت کے لیے انتہائی اہم قرار دیا، جو روہنگیا مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کی جلد واپسی کے لیے ضروری حالات پیدا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میانمار میں انسانی ضروریات کو پورا کرنے اور دیرپا استحکام کو فروغ دینے کے لئے اقوام متحدہ، آسیان اور او آئی سی سمیت تمام شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار ہے۔