آئی سی سی آئی کے صدر سردار طاہر محمود اور آسٹریا کے نوتعینات سفیر وولف گینگ اولیور کٹچیرا کے درمیان دو طرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو بڑھانے کے امکانات پر تبادلہ خیال

بدھ 1 اکتوبر 2025 17:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اکتوبر2025ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) کے صدر سردار طاہر محمود اور پاکستان میں آسٹریا کے نئے تعینات ہونے والے سفیر وولف گینگ اولیور کٹچیرا (Wolfgang Oliver Kutschera)نے دو طرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو بڑھانے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔ یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) کے سیکرٹری جنرل ظفر بختاوری اور آئی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر طاہر ایوب بھی ان کے ہمراہ تھے۔

اس موقع پر آئی سی سی آئی کے صدر نے توانائی، انفراسٹرکچر، رئیل اسٹیٹ، کلین ٹیکنالوجی اور سیاحت میں پاکستان کی وسیع صلاحیتوں کو اجاگر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ آسٹریا کی کمپنیاں اپنی جدید مہارت کے ساتھ دونوں ممالک کے باہمی فائدے کے لیے ان شعبوں میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے خاص طور پر ٹیکنالوجی کی منتقلی، قابل تجدید توانائی کے حل اور فضلہ سے توانائی پیدا کرنے کے منصوبوں کی اہمیت پر زور دیا جو پاکستان کی فوری ترقیاتی ضروریات کے ساتھ مکمل ہم آہنگ ہیں۔

سردار طاہر محمود نے آسٹریا کے تجارتی وفود کو پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی اور انہیں مقامی شراکت داروں، صنعتوں اور سرکاری حکام کے ساتھ رابطے میں آئی سی سی آئی کے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قریبی کاروباری تعلقات یقینی طور پر پائیدار تعاون کے نئے مواقع کھولیں گے۔ملاقات میں تعلیمی اور ثقافتی تعاون کے مواقع بشمول سکالرشپس، طلباء کے تبادلے کے پروگرام اور دونوں ممالک کی یونیورسٹیوں کے درمیان عوام سے عوام کے تعلقات کو فروغ دینے کے لیے شراکت داری پر بھی بات کی گئی۔

آئی سی سی آئی کے صدر نے دو طرفہ روابط کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ویزا کی ہموار ضرورت پر بھی زور دیا۔آسٹریائی سفیر نے بین الاقوامی شراکت داری کو فروغ دینے میں آئی سی سی آئی کے فعال کردار کو سراہا اور تعاون کی راہیں تلاش کرنے میں اپنی مضبوط دلچسپی کا اظہار کیا۔اسلام آباد کی کاروباری برادری کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ آئی سی سی آئی آسٹریا کے ساتھ مضبوط اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے متحد ہے جس سے طویل مدتی شراکت داری کی راہ ہموار ہو گی جو پاکستان کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی میں نمایاں کردار ادا کر سکتی ہے۔