متحدہ عرب امارات کا پہلا مائع ایندھن والا راکٹ انجن تیار، خلائی تحقیق میں تاریخی سنگ میل

پیر 6 اکتوبر 2025 16:24

ابوظہبی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 اکتوبر2025ء) ابوظہبی کی ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی ریسرچ کونسل (اے ٹی آر سی) کے تحقیقی ادارے ٹیکنالوجی انوویشن انسٹی ٹیوٹ نے امارات کا پہلا مائع ایندھن والا راکٹ انجن کامیابی سے ڈیزائن، تیار اور ٹیسٹ فائر کیا ہے جو ملک کی خودمختار خلائی صلاحیتوں میں ایک بڑا سنگ میل ہے۔ اماراتی نیوز ایجنسی ’’وام‘‘ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ مائع ایندھن والے راکٹ انجن جدید خلائی مشنز کی بنیاد ہیں اور یہی ٹیکنالوجی مستقبل میں ری یوز ایبل لانچ وہیکلز کو ممکن بنائے گی جس سے خلا تک باقاعدہ اور پائیدار رسائی ممکن ہو گی۔

یہ نیا تیار کردہ 250 نیوٹن کا مائع ایندھن والا تھرسٹر زمین پر 25 کلو وزن اٹھانے کے برابر قوت پیدا کرتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ انجن مکمل طور پر امارات میں ڈیزائن اور تیار کیا گیا ہے۔ اس نوعیت کے انجن عموماً چھوٹے سیٹلائٹس کو مدار میں ایڈجسٹ کرنے اور ان کی حرکت کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔کڑے ٹیسٹ کے دوران تھرسٹر نے 94 فیصد تک دہن کی کارکردگی حاصل کی اور 50 سے زائد کامیاب ٹیسٹ فائرنگز میں اپنی بھروسہ مندی اور تسلسل کو ثابت کیا جو مستقبل کی خلائی ایپلی کیشنز کے لیے بنیادی معیار ہیں۔

ٹیکنالوجی انوویشن انسٹی ٹیوٹ کے سی ای او ڈاکٹر نجویٰ عراج نے کہاکہ یہ انجن صرف ایک تکنیکی کامیابی نہیں بلکہ ایک ایسے سفر کا آغاز ہے جس کے ذریعے امارات مستقبل کے مشنز کے لیے اپنی مرضی کے پروپلشن سسٹمز ڈیزائن اور استعمال کر سکے گا۔ ابوظہبی میں اس ٹیکنالوجی کی تیاری اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ اماراتی صلاحیتیں عالمی خلائی مستقبل کی تشکیل میں مرکزی کردار ادا کریں۔

چیف ریسرچر برائے پروپلشن اینڈ اسپیس ریسرچ سینٹر ڈاکٹر ایلیاس سُتسانیس نے کہاکہ امارات کا پہلا مائع ایندھن والا راکٹ انجن کامیابی سے ٹیسٹ فائر کرنا خودمختار پروپلشن صلاحیت کی جانب ایک بڑا قدم ہے، یہ محض آغاز ہے، اگلا سفر اس سے کہیں بڑا ہے۔ابتدائی ٹیسٹ برطانیہ میں ایئر بورن انجینئرنگ کی سہولت میں بین الاقوامی تعاون کے تحت کیے گئے تاہم آئندہ ٹیسٹ انفراسٹرکچر امارات میں ہی قائم کیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل کے فائرنگ ٹیسٹ اور تحقیق مقامی سطح پر ممکن ہو سکے۔آئندہ کے منصوبوں میں بڑے انجنوں کی تیاری، کریوجینک ایندھن کا استعمال اور گہرے خلائی مشنز کی معاونت شامل ہے جو ابوظہبی کے اس عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ عالمی خلائی تحقیق میں مؤثر کردار ادا کرے گا۔