
ئ*سردار بہادر خان ویمنز یونیورسٹی میں کروڑوں کی بے ضابطگیاں، پبلک اکانٹس کمیٹی برہم
بدھ 8 اکتوبر 2025 23:10
(جاری ہے)
کروڑوں روپے کے مالی نقصانات، عدم فعالیت، اور بدانتظامی پر پی اے سی کی تشویش۔اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی سنگین غفلت کے باعث مختلف منصوبے جن کا حکم پی اے سی نی21 مئی 2025 کو دیا تھا اور جنہیں پندرہ روز میں مکمل ہونا تھا، پانچ ماہ گزرنے کے باوجود ان پر کوئی عملدرآمد نہیں کیا گیا ایپرو پریئشن سے متعلق مالی حسابات بھی تیار نہیں کیے گئے۔
اراکین کمیٹی نے یونیورسٹی کی کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ای آرپیERP اور CMS سسٹمز پر 61.819 ملین روپے کا نقصان اور اس کو دوبارہ فعال ہونے کے لئے مزید 6ملین خرچ کرنے ہونگے۔ یونیورسٹی نے 2017 تا 2019 کے دوران ERP، CMS اور Oracle لائسنس کی مد میں 61.819 ملین روپے خرچ کیے، لیکن یہ سسٹمز مقررہ تاریخوں (نومبر 2017 اسے 2025 تک فعال نہ ہو سکے۔ ناقص منصوبہ بندی اور کمزور انتظامی کنٹرول کی وجہ سے یہ رقم ضائع ہو گئی۔ آڈٹ رپورٹس میں بھی ان خامیوں کی نشاندہی کی گئی مگر کوئی عملی اقدام نہ کیا گیا۔وظائف میں معاہدہ شکنی سے 59.090 ملین روپے کا نقصان۔ یونیورسٹی کے لیکچررز/اسسٹنٹ پروفیسرز کو بیرون ملک اعلی تعلیم کے لیے HEC کے وظائف دیئے گئے، مگر کئی افراد نہ تو تعلیم مکمل کر کے واپس لوٹے، نہ ہی یونیورسٹی نے ان کے خلاف کوئی کارروائی کی۔ نتیجتا 59.090 ملین روپے کا نقصان قومی خزانے کو برداشت کرنا پڑا۔ اجلاس میں یہ بات افشاں ہوئی کہ بیرون ملک اسکالر شپس پر 3 ایسے لوگ بھی بیجھے گئے جو کہ SBK کے ملازم بھی نہیں تھے جن پر کروڑں روپے خرچ کیے گئے اور یہ تینوں بیرون ملک جاکر فرار ہوگئے۔ اس کو کوئی جواب دہ نہیں ہے ایس بی کے انتظامیہ یہ کہہ کر جان خلاصی کررہی ہے کہ یہ HEC کا ایک پروجیکٹ تھا جو کہ اب ختم ہوچکی ہے۔ پی اے سی کے ممبرز رحمت صالح بلوچ ،حاجی محمد خان لہڑی ، حاجی ولی محمد نورزئی اور بی بی صفیہ بحث میں حصہ لیتے ہوئے سوال اٹھا یا کہ یہ تو اس غریب صوبہ کے ساتھ ظلم ہے اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ چیئر مین اصغر علی ترین نے کہا کہ ایس بی کے (SBKWU) میں ہمیشہ سے انتظامی خامیاں رہی ہیں جن سے اس تعلیمی ادارہ کا مختلف سالوں کے آڈٹ رپورٹس کے مطابق کئی بلینز روپوں کے حساب کتاب واضح نہیں ہیں جو کہ قابل گرفت ہیں۔ یونیورسٹی اثاثوں سے کرایہ کی کم وصولی 11.571 ملین روپے کا نقصان۔ یونیورسٹی کی جائیداد مختلف افراد کو بغیر قانونی لیز معاہدوں، ٹینڈرز اور سیکیورٹی کلیئرنس کے کرائے پر دی گئی، جس سے ادارے کو 11.571 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ PAC نے اس غیر قانونی اقدام کی سخت مذمت کی۔ ادرہ کے حکام کو اپنے ادارہ کے اثاثوں کا علم نہیں ہے کہ ان کی ادارے کی شاپس، بنکس اسٹیشنری کی دکان کینٹینز و دیگر اثاثے کتنے ہیں۔کام نہ کرنے والے آفیسرز کے خلاف وی سی سخت کاروائی کرنے پی اے سی کی ہدایات۔ایڈوانسز کی مد میں غیر قانونی اخراجات 9.359 ملین روپے یونیورسٹی انتظامیہ نے مختلف مدات میں ایڈوانس کی ادائیگیاں کیں جن میں 9.359 ملین روپے کی رقم وقت پر ایڈجسٹ نہ کی گئی، جسے مالی بدانتظامی قرار دیا گیا۔ انتظامی بحران اور اقربا پروری کو کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی کمیٹی کی سخت ہدایات:تمام مالی بے ضابطگیوں پر ذمہ داران کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔جن افراد نے قواعد کے برخلاف کینٹینز یا دیگر اثاثے الاٹ کیے، ان کو سخت تنبہی کریں۔ کہ وہ آئندہ محتط رہیں۔یونیورسٹی ایکٹ کے تحت گریڈ 20 کی آسامی پر جونیئر کی تعیناتی ختم کر کے سینئر کو ڈین آف فیکلٹی مقرر کیے جائے۔یونیورسٹی کے تمام ملازمین، خاص طور پر ذیلی کیمپسز کے ملازمین کے مسائل یونیورسٹی ایکٹ کے تحت سینیارٹی کے مطابق حل کیا جائے۔ تمام ذیلی کیمپسز کو براہ راست بجٹ اور تنخواہیں فراہم کی جائیں۔ اجلاس میں انکشاف ہوا کہ پیشن کیمپس میں چار سو طالبات،نوشکی کیمپس میں سات سو طالبات اور خضدار کیمپس میں پانچ سو طالبات تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ یہ کیمپسز غیر فعال ہونے کی وجہ سے ان ہزاروں طالبات کی تعلیم ضائع ہونے کا اندیشہ ہیں اور ان کی مستقبل تاریک ہونے کا خدشہ ہیں۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی نے اس بارے میں فیصلہ کیا کہ گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل، وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی، وفا قی وزیر تعلیم احسن اقبال سے وفد کی صورت میں مل کر ان کیمپسز کو فعال کروانے کی استدعا کرینگے تاکہ ان ہزاروں طالبات کی مستقبل کو بچایا جائے اور وہ اپنے گھروں کے قریب علم کی زیور سے آراستہ ہوں۔وظائف کی رقم کی واپسی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں اور HEC کی ہدایات کے مطابق کارروائی کی جائے۔ کنٹریکٹ ملازمین کی تنخوائیں ادا کی جائیں، ان کی خدمات کا اعتراف کیا جائے۔چیئرمین PAC اصغر علی ترین کا دو ٹوک مقف:یونیورسٹی ایک حساس اور قومی ادارہ ہے، یہاں اقربا پروری، بدعنوانی اور بے ضابطگی کی کوئی گنجائش نہیں۔ جو لوگ 10 سے 20 سالوں سے خدمات انجام دے رہے تھے، انہیں نکال کر نئے افراد بھرتی کرنا غیر منصفانہ عمل ہے۔ ہم اس زیادتی کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔اور رولز کی خلاف ورزی پر مروجہ قوانین اور ایکٹ کے تحت سخت کارروائی کی سفارش کرینگے۔پبلک اکانٹس کمیٹی کے چیئرمین اصغر علی ترین و پی اے سی ممبرز حاجی محمد خان لہڑی، حاجی ولی محمد نورزئی، رحمت صالح بلوچ اور صفیہ بی بی نے واضح کیا کہ SBKWU بلوچستان کی واحد خواتین یونیورسٹی ہے، اور اس میں بدانتظامی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ کمیٹی نے VC کو ہدایت کی کہ تمام معاملات قواعد اور یونیورسٹی ایکٹ کے مطابق چلائی جائیں، سینئرز کو رولز کے مطابق ان کا حق دیا جائے، اوراس بابت مکمل رپورٹ ایک ماہ میں پبلک اکائونٹس کمیٹی کو پیش کیا جائیمزید اہم خبریں
-
کیا مصنوعی ذہانت معذور افراد کے لیے برابری کا سبب بن سکتی ہے؟
-
افغانستان سے اٹھنے والی دہشتگردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، آئی ایس پی آر
-
شدید گرمی کی لہر: اس سال فرانسیسی وائن کی پیداوار کم رہے گی
-
کوئی امامہ پہنے نورانی چہرے والا شخص وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ بنتا نظر آتا ہے، شیرافضل مروت کا دعویٰ
-
مذاکرات کامیاب نہ ہونے پر مذہبی جماعت کے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آپریشن کا امکان
-
غزہ معاہدے کی حمایت کا مطلب امریکی پالیسی کی منظوری نہیں، ایران
-
جنوبی افریقہ: سیکس ورک کو قانونی قرار دیا جائے گا؟
-
کراچی کی بندرگاہ پر ملکی تاریخ کا سب سے بڑا مال بردار بحری جہاز کامیابی کے ساتھ لنگرانداز
-
افغان حکام علاقائی امن کے مفاد میں تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، بلاول بھٹوزرداری
-
پنجاب میں پاک سعودی جوائنٹ بزنس کونسل کے وفد کی آمد کے شاندار معاشی ثمرات
-
پیوٹن کی نوبیل انعام کمیٹی پر تنقید، ٹرمپ کی عالمی امن کیلئے کوششوں پر تعریف کردی
-
وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کا انتخاب؛ سہیل آفریدی اور اپوزیشن امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.