نفرت بہت ہوگئی، ہمیں مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہے، تھیٹر کے ذریعے آپ دوسروں تک اپنی بات پہنچا سکتے ہیں، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ

جمعرات 9 اکتوبر 2025 14:32

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اکتوبر2025ء) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی اور محکمہ ثقافت سندھ کے مشترکہ تعاون سے منعقدہ 13روزہ حیدرآباد تھیٹر فیسٹیول 2025 کامیابی سے اختتام پذیر ہوگیا، 26ستمبر سے شروع ہونے والا حیدرآباد تھیٹر فیسٹیول 8اکتوبر 2025تک سندھ میوزیم حیدر آباد کے ممتاز مرزا آڈیٹوریم میں جاری رہا، فیسٹیول میں 12 اردو اور سندھی ڈرامے پیش کیے گئے جو مزاحیہ اور سماجی و اصلاحی کہانیوں پر مبنی تھے، تھیٹر فیسٹیول میں میں 130سے زائد فنکاروں نے اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے جنہیں اہلیان حیدرآباد کی جانب ے بے حد سراہا گیا۔

اختتامی تقریب کے مہمانِ خصوصی صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی محمداحمد شاہ تھے جبکہ کمشنر حیدرآباد فیاض حسین عباسی، آرٹس کونسل لوک ورثہ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر ایوب شیخ، میوزک کمیٹی کے چیئرمین امجد حسین شاہ، چیف آرگنائزر رفیق عیسانی، ڈائریکٹر سلیم گڈو، کزبانو سمیت تمام ڈراموں کے ڈائریکٹرز اور رائٹرز کے علاوہ عوام کی بڑی تعداد میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر مہمانِ خصوصی صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی محمد احمد شاہ نے اختتامی تقریب سے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ آج کی اسٹار کزبانو ہے، پہلے ہم نے طے کیا کہ ہم 10 ڈرامے کریں گے ، کزبانو نے تین سال پہلے بھی فیسٹیول میں پرفارم کیا ، ہمیں اس عورت کی خدمات کو سراہنا چاہیے، میں ایک پیغام لے کر آیا تھا کہ یہ سلسلہ جاری رکھیں گے، انہوں نے کہاکہ ہم ورلڈ کلچر فیسٹیول کے کچھ آرٹسٹوں کو حیدرآباد میں لے کر آئیں گے اور جو پچھلے کچھ برس سے سکھر اور لاڑکانہ کی ٹیچرز ہیں، وہاں کے بچوں کو بھی سیکھنے کا موقع ملے گا، انہوں نے کہاکہ حیدرآباد اہم ترین شہر ہے میں محبتیں بانٹتا ہوں ، 8 اگست کو ہم نے کانسرٹ کیا جس میں دولاکھ لوگ جمع ہوئے ، نفرت بہت ہوگئی، تھیٹر کے ذریعے آپ اپنی بات دوسروں تک پہنچا سکتے ہیں ، ہم نے نفرت کا حصہ نہیں بننا بلکہ مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہے، حیدرآباد کو حوا بنا دیا گیا کہ یہاں ایسی چیزیں نہیں ہوسکتیں، ہم یہاں ادبی کانفرنس بھی کریں گے ، ہم بہت جلد ایک کمیٹی بنائیں گے جس میں حیدرآباد کے مختلف لوگوں کو شامل کریں گے۔

کمشنر حیدرآباد فیاض حسین عباسی نے کہاکہ میں احمد شاہ اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے یہ میلہ سجایا ، آج جو سماں میں یہاں دیکھ رہا ہوں کہیں اور نہیں دیکھا ، ہماری بہنیں مائیں اور بھائی سب ایک چھت تلے جمع ہیں ، میں چاہوں گا کہ احمد شاہ ثقافتی سرگرمیاں جاری رکھیں ، یہ فنکار ہی ہیں جو اپنے فن کے ذریعے ہمارے چہروں پر خوشیاں بکھیرتے ہیں، انہوں نے کہاکہ یہ تھیٹر کا اسٹیج ایک نرسری کی حیثیت رکھتا ہے مگر یہاں پرفارم کرنے والے فنکار عالمی سطح پر بھی کامیابی حاصل کر سکتے ہیں ، اس طرح کے ثقافتی پروگرامز کا انعقاد ضروری ہے، یہاں آنے والی فیملی اپنے بچوں کو زندگی کا یہ ثقافتی رخ بھی دکھارہی ہے، میں سب کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتا ہوں۔

آرٹس کونسل میوزک کمیٹی کے چیئرمین امجد حسین شاہ نے کہاکہ تھیٹر فیسٹیول بڑی کامیابی سے یہاں ہوا ، میں احمد شاہ کو مبارکباد دیتا ہوں ، یہاں تمام فنکاروں نے بہت اچھی اداکاری کی ، آج کی یہ رونق احمد شاہ کی وجہ سے ہے ، آج ہال دیکھ کر محسوس ہورہا ہے کہ فیسٹیول کتنا اچھا ہوا۔لوک ورثہ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر ایوب شیخ نے کہاکہ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی نے سندھ کے تمام شہروں میں فیسٹیول منعقد کیے جس پر ہم صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ کے شکر گزار ہیں، چیف آرگنائزر رفیق عیسانی نے کہاکہ احمد شاہ کی وجہ سے یہاں ہر زبان کے لوگ یہاں موجود ہیں، ہمارے بچے، بیٹیاں امن و محبت کے ساتھ تھیٹر دیکھ رہے ہیں، یہ سب احمد شاہ کی وجہ سے ممکن ہوا ، احمد شاہ جیسے لوگ اگر آپ کے شہر میں ہیں تو ہماری ثقافت کو فروغ پروان چڑھے کی۔

حیدرآباد تھیٹر فیسٹیول میں ڈائریکٹر طالب حسین مغل کا ہوشو (اردو)زندگی کے رنگ ہزار(سندھی ) ڈائریکٹر رمیش کمار ، تجھ پہ قربان میری جان(اردو)ڈائریکٹر اسحاق راجو ،"قیدی جذبہ(سندھی )ڈائریکٹر عقیل قریشی ، مفت میں مہنگا (اردو) ڈائریکٹر سلیم گڈو ، روشنی (سندھی)ڈائریکٹر اسرار لغاری، چراغ جل اٹھا (اردو)ڈائریکٹر اکرم نوید ، واتایو فقیر (سندھی)ڈائریکٹر رفیق عیسانی ، سمجھ کان باہر ہی(سندھی)ڈائریکٹرشہباز بلوچ، آندھیوں میں چراغ جلتے ہیں ڈائریکٹرخالد عمران ، عشق میں حساب نہیں ہوتا (اردو)، سلیم گڈو اور ڈائریکٹر کزبانو کی ڈائریکشن میں سیارن میں اک چاریو پیش کیے گئے۔

حیدرآباد تھیٹر فیسٹیول کی اختتامی تقریب میں صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی محمد احمد شاہ نے تمام ڈائریکٹرز کو شیلڈ پیش کی۔