یورپی یونین میں برٹش شہریوں کے اوور اسٹے کے خلاف خودکار نظام

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 11 اکتوبر 2025 15:00

یورپی یونین میں برٹش شہریوں کے اوور اسٹے کے خلاف خودکار نظام

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 اکتوبر 2025ء) برطانوی دارالحکومت لندن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج یا بریگزٹ کے بعد برٹش باشندوں کو اب تک یہ سہولت حا‌صل ہے کہ وہ ویزے کے بغیر یورپی یونین کے کسی بھی رکن ملک میں 180 دنوں یا چھ ماہ کے کسی بھی عرصے میں داخل ہو کر زیادہ سے زیادہ 90 روز یا تین ماہ تک قیام کر سکتے ہیں۔

دہشت گردی کا خطرہ: ڈنمارک کی طرف سے جرمنی کے ساتھ سرحدی نگرانی میں توسیع

لیکن اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ایسے برٹش باشندے 90 روز سے بھی زیادہ عرصے تک یورپی یونین میں قیام کرتے ہیں اور متعلقہ ملک کے حکام کو یہ پتہ نہیں چلتا کہ ان کے قیام کی مدت قانوناﹰ اوور اسٹے کے زمرے میں آ چکی ہے۔

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے اور پی اے میڈیا نامی خبر رساں اداروں کے مطابق سیاحت اور آمد و رفت کے شعبے کی تنظیم Abta کے اعداد و شمار بھی یہ ثابت کرتے ہیں کہ اب تک یورپی یونین میں برطانوی باشندوں کی طرف سے قیام کی قانونی مدت کی خلاف ورزیاں کی جاتی ہیں اور ان کا پتا چلانے کا کوئی خودکار نظام موجود نہیں۔

(جاری ہے)

یورپی یونین کا الیکٹرانک انٹری ایگزٹ سسٹم

یہ صورت حال اب یورپی یونین کے اس نئے انٹری ایگزٹ سسٹم یا EES کی مدد سے بدل جائے گی، جو اتوار 12 اکتوبر سے ابتدائی طور پر کام کرنا شروع کر رہا ہے۔ اس نئے الیکٹرانک اور آٹومیٹک سسٹم کے تحت اپنے پاسپورٹوں کے ساتھ یونین کی کسی بھی بیرونی سرحد کو پار کرنے والے برطانوی باشندوں میں سے ایسے افراد کی یورپی بارڈر حکام کو خود بخود اطلاع مل جایا کرے گی جو اوور اسٹے کے مرتکب ہوئے ہوں۔

اب تک ایسی کسی خلاف ورزی کا پتا چلانے کے لیے لازمی تھا کہ متعلقہ ملک کے بارڈر حکام سرحد پار کرتے ہوئے کسی بھی برطانوی شہری کا پاسپورٹ چیک کریں اور اس پر لگی امیگریشن کی مہر کی مدد سے یہ دیکھیں کہ وہ یورپی یونین میں کب داخل ہوا تھا۔

نئے نظام کے تحت ایسے کسی اوور اسٹے کی شناخت نہ صرف فوراﹰ اور خودکار الرٹ سسٹم کی مدد سے ہو سکے گی، بلکہ یوں بہت سے انتطامی وسائل بھی بچائے جا سکیں گے۔

نئے نظام کا نفاذ مرحلہ وار

یورپی یونین کے پورے شینگن زون میں اس انٹری ایگزٹ سسٹم یا ای ای ایس کا اتوار 12 اکتوبر سے نفاذ مرحلہ وار کیا جا رہا ہے۔ یہ تمام مراحل اگلے برس کی پہلی سہ ماہی کے آخر تک مکمل ہو جائیں گے۔ اس کے بعد 10 اپریل 2026ء سے یہ نیا نظام مکمل طور پر نافذالعمل ہو جائے گا۔

برطانوی باشندے یوں تو یورپی یونین کے رکن سبھی ملکوں میں آتے جاتے ہیں، تاہم ان کی بہت بڑی تعداد کی پسندیدہ منزل اسپین ہوتا ہے، جہاں وہ چھٹیاں گزارنے کے لیے جاتے ہیں۔

بہت سے برٹش باشندوں نے تو اسپین میں اپنے گھر بھی خرید رکھے ہیں، مگر انہوں نے طویل قانونی کارروائی سے بچنے کی کوشش میں اپنے لیے اسپین میں رہائش کے قانونی پرمٹ حاصل نہیں کیے۔

یورپی یونین کے نئے انٹری ایگزٹ سسٹم کے مکمل نفاذ کے بعد یونین میں داخل ہونے والے یونین سے باہر کے تمام ممالک کے شہریوں کے فنگر پرنٹس بھی لیے جایا کریں گے اور بارڈر پر ہی ان کی ڈیجیٹل تصاویر بھی لی جایا کریں گی۔

اس عمل میں 12 سال سے کم عمر کے بچے فنگر پرنٹس کی شرط سے مستثنیٰ ہوں گے تاہم ان کی بھی یونین کے بارڈرز پر الیکٹرانک رجسٹریشن لازمی ہو گی۔