
عدالتی فیصلوں اور زمینی حقائق کے درمیان بہت بڑا خلا موجود، ماحولیاتی مقدمات پر توجہ فیصلے کے بعد ختم ہو جاتی ہے‘جسٹس منصور علی شاہ
ہفتہ 11 اکتوبر 2025 17:53

(جاری ہے)
جس میں سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک اور لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن سمیت قانونی ماہرین بھی شریک ہوئے ۔
سپریم کورٹ کے سینئر پیونی جج جسٹس سید منصور علی شاہ نے ماحولیاتی مقدمات کی عدالتی تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمی کے شاندار جج جسٹس سلیم اختر نے 1993ء میں کراچی میں گاڑیوں کے دھوئیں سے متعلق ایک مقدمہ سنا تھا اور یہ سب وہیں سے شروع ہوا۔اس کیس میں گاڑیوں کے معائنے اور دیکھ بھال سے متعلق ہدایات جاری کی گئی تھیں، اگرچہ اس پر زیادہ عمل درآمد نہیں ہوا مگر 1994ء کا ایک تاریخی فیصلہ، جسے شہلا ضیاء کیس کے نام سے جانا جاتا ہے، پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے بنیادی رہنمائی فراہم کرتا ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے وضاحت کی کہ اس فیصلے میں پہلی بار کہا گیا کہ زندگی کے حق کا مطلب بہتر اور صحت مند زندگی کا حق بھی ہے۔انہوں نے بتایا کہ 1997ء میں وہ ایک گروپ کا حصہ تھے جس نے لاہور ہائی کورٹ میں گاڑیوں کے دھوئیں سے متعلق درخواست دائر کی، اس وقت عدلیہ نے اس معاملے کو نہیں سمجھا، انہیں یہ ایک نمائشی مقدمہ لگا، ہمیں وہ احترام نہیں دیا گیا، یہ درخواست 9 سال تک زیر التواء رہی۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ 1997ء میں دائر کیا گیا ایک مقدمہ نو سال بعد نمٹایا گیا، جس کے نتیجے میں کئی دلچسپ اقدامات سامنے آئے، جن میں دو اسٹروک رکشوں کا خاتمہ اور سی این جی بسوں کا آغاز شامل تھا۔انہوں نے کہا کہ پہلی بار گاڑیوں سے خارج ہونے والے دھوئیں کو فضائی آلودگی کا ذریعہ تسلیم کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ میرا کہنا یہ ہے کہ جب کوئی مقدمہ زیر سماعت ہوتا ہے تو توجہ حکومت پر جاتی ہے اور وہ ردِعمل دیتی ہے لیکن جیسے ہی مقدمہ نمٹتا ہے، وہ توجہ ختم ہو جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ نے ماحولیاتی مقدمات میں انتہائی سرگرم کردار ادا کیا ہے لیکن حکمرانی کا عنصر غائب ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں نے ہمیشہ بھرپور انداز میں حکومت پر زور دیا اور اسے ہدایت کی کہ وہ فضائی آلودگی اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے مسائل کو حل کرے کیونکہ عدالتوں کے نزدیک عوام کی اہمیت سب سے بڑھ کر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ عدلیہ نے ہمیشہ عوام اور ان کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کیا ہے، یہی ہمارا اوزار ہے، کسی شخص کے بنیادی حقوق کا تحفظ ہی وہ بنیادی نکتہ ہے جو ایک جج کے پیش نظر ہوتا ہے۔تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلوں اور زمینی حقائق کے درمیان بہت بڑا خلا موجود ہے۔سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ صاف ہوا میں سانس لینے کے حق کو کئی دہائیاں پہلے بنیادی انسانی حق کے طور پر تسلیم کیا جا چکا ہے تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ اس حوالے سے ریگولیٹری سیٹ اپ میں کئی خلا موجود ہیں۔اپنے لاہور ہائی کورٹ کے دور کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت اینٹوں کے بھٹوں اور پولٹری فارموں سے متعلق متعدد مقدمات زیر سماعت تھے۔جسٹس عائشہ نے وضاحت کی کہ پولٹری فارموں کے فضلے سے بڑی مقدار میں دھواں اور بدبو خارج ہوتی ہے، جو ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ کرتی ہے۔انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ان جگہوں کے مالکان بھی عدالتوں سے رجوع کرتے تھے اور موقف اختیار کرتے تھے کہ ریگولیٹر ان کے ساتھ ناانصافی کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب سپریم کورٹ میں سیلاب، سطحی کان کنی یا جنگلات کی کٹائی سے متعلق مقدمات زیر سماعت ہوتے ہیں تو مسائل تقریباً ایک جیسے ہی ہوتے ہیں اور یہ سب اس بات سے جڑے ہیں کہ ریگولیٹری ادارے ان معاملات کو کس طرح سنبھالتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ کو وہ ہنگامی احساس یا سنجیدگی نظر نہیں آتی، نہ ہی وہ عزم نظر آتا ہے، جہاں انہیں یہ احساس ہو کہ لوگ جس ہوا میں سانس لے رہے ہیں، وہ زہریلی ہو چکی ہے۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 9اے کے تحت ہر شہری کو صاف اور صحت مند ماحول میں زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ میرا فرض ہے کہ آپ کو یہ حق دوں۔جسٹس جواد حسن نے دو مقدمات کی تفصیلات بھی شیئر کیں۔مزید اہم خبریں
-
پاکستان میں دہشتگردوں کی واپسی اور سکیورٹی نظام کو کمزور کرنے کا اصل ذمہ دار عمران خان ہے
-
جب بھی ملک ترقی کرتا ہے کوئی نہ کوئی گروہ انتشارپھیلانے کی کوشش کرتا ہے
-
عازمینِ حجاج 27 اکتوبر تک حج درخواست میں کوائف کی درستگی متعلقہ بینک برانچ سے کروا لیں،وزارت مذہبی امور
-
خیبرپختونخواہ اسمبلی کے اگلے سیشن میں پیر کو سہیل آفریدی کو نیا وزیراعلی منتخب کرلیا جائےگا
-
ضیاءالدین یونیورسٹی کی جانب سے ''میڈ ان کراچی - میڈیکل ڈیوائسز'' کے موضوع پر سیمینار،وفاقی وزیرسید مصطفیٰ کمال کا پاکستان کے میڈیکل ڈیوائس سیکٹر کو فروغ دینے کی ضرورت پرزور
-
جام کمال خان عالیانی فٹبال ٹورنامنٹ کا نوابزادہ جام محمد کمال خان نے بال کو کک لگا کر باقاعدہ افتتاح کردیا
-
حکومت نے مارچ کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی تو پورے بلوچستان کو جام کرنے پر مجبورہوجائیں گے ، تحریک لبیک پاکستان
-
امریکی صدر کا یکم نومبر سے چین پراضافی 100 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
-
پاکستان نے ورچوئل مذاکرات میں آئی ایم ایف کو باقی ماندہ اہداف پر بھی عمل درآمد کی یقین دہانی کرادی
-
خیبرپختونخوا میں اپوزیشن کی حکومت بننے کے امکانات روشن ہیں، رانا ثنااللہ
-
وفاقی حکومت کا سرکاری ملازمین کے لیے ہائوس رینٹ الائونس میں 85 فیصد اضافے کا اعلان
-
ملک بھر میں شادیوں پرودہولڈنگ ٹیکس میں مزید اضافہ کردیا گیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.