نئے لوکل گورنمنٹ بل یونین کونسل سسٹم بحال ، لاہورضلع کو مکمل طور پر شہری علاقہ قرار دینے کی تجویز

ہفتہ 11 اکتوبر 2025 22:23

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اکتوبر2025ء) پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے لوکل گورنمنٹ بل کی منظوری کی سفارش کر دی ۔ حکومت کی جانب سے لوکل گورنمنٹ بل کو پنجا ب اسمبلی پیر کے روز منظوری کے لئے ایجنڈے میں شامل کیا گیا ہے ۔متن کے مطابق نیا بل یونین کونسل سسٹم بحال کرے گا، لاہور ضلع کو مکمل طور پر شہری علاقہ قرار دینے کی تجویز دی گئی ہے ، سات لاکھ سے زائد آبادی والے علاقوں میں ٹائون کارپوریشنز قائم ہوں گی، یونین کونسل ایک یا زائد مردم شماری بلاکس پر مشتمل ہوگی، یونین کونسل کو بجٹ تیار کرنے اور منظور کرنے کا اختیار دیا گیا ہے ، یونین کونسل اب ٹیکس، فیس اور جرمانے وصول کر سکے گی۔

پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 کے متن کے مطابق یونین کونسل سطح پرمصالحتی کمیٹی کے قیام کی شق شامل کی گئی ہے ، ہر2ماہ بعد لوکل گورنمنٹ کا اجلاس بلانا لازمی قرار دیا گیا، 2 ماہ تک اجلاس نہ ہونے پر کمیشن کارروائی کرے گا۔

(جاری ہے)

مقامی حکومتوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت منصوبے چلانے کا اختیار ہو گا، منتخب امیدواروں کو گزٹ نوٹیفکیشن کے 30 دن میں سیاسی جماعت جوائن کرنے کی اجازت ہوگی، لوکل ٹیکسوں کے خلاف شہری 45 دن کے اندر کمیشن میں اپیل کر سکیں گے، کمیشن کو غیر منصفانہ ٹیکس معطل کرنے کا اختیار دیا گیا۔

بل کے متن کے مطابق کمیونٹی بیسڈ آرگنائزیشنز کے قیام اور رجسٹریشن کی باقاعدہ شق شامل کر لی گئی ہے، سی بی او کو ترقیاتی منصوبوں میں 20 فیصد شراکت اور 80 فیصد فنڈ حکومت سے ملے گا، سی بی او فنڈز صرف سرکاری بینکوں میں رکھنے کی پابندی عائد ہوگی، ڈپٹی کمشنرز کو تمام ڈسٹرکٹ اتھارٹیز کے رکن بنانے کی سفارش شامل ہے، ہر ضلع میں اقتصادی ترقی کی حکمت عملی تیار کرنے کا اختیار دیا گیا، کمیونٹی بیسڈ آرگنائزیشنز کو غیر منافع بخش ادارہ قرار دے دیا گیا، سی بی او کے اثاثے صرف ادارے کے مقاصد کے لیے استعمال ہوں گے، ممبران میں منافع یا بونس تقسیم نہیں ہوگا۔

سی بی او کی املاک ایگزیکٹو کمیٹی کے نام پر رکھی جائیں گی ، یہ کمیٹی عدالت میں مقدمہ کر سکے گی، سی بی او تحلیل یا ڈی رجسٹریشن کی صورت میں اثاثے مقامی حکومت کو منتقل کر دئیے جائیں گے، سی بی او کی قائدانہ مدت ایک سال مقرر کر کے سابقہ دو سال ختم کر دی گئی ہے، کمیشن کو غیر منصفانہ مقامی ٹیکسز کی سماعت اور فیصلے کا اختیار دیا گیا، شق میں لالاموسہ کی جگہ لاہور لکھا گیا، لالاموسہ اکیڈمی پھر بھی ڈی جی کے کنٹرول میں رہے گی، شیڈولز میں ایکس آفیشو جنرل ممبرز کی اصطلاح شامل کی گئی۔

قصاب خانوں کی فراہمی، انتظام اور دیکھ بھال مقامی حکومت کی ذمہ داری قرار دی گئی، لوکل گورنمنٹ قصاب خانوں کو آئوٹ سورس کر سکتی ہی؛ معاہدہ کم از کم تین سال کا ہوگا، قصاب خانوں پر صوبائی ضابطہ کار کی پابندی لازم قرار دی گئی، نجی مارکیٹیں صرف لائسنس کے ساتھ چل سکیں گی، غیر قانونی مارکیٹس پر پابندی ہوگی، لائسنس کے اجراء ، معطلی یا منسوخی کی صورت میں مطلع کرنے کا نوٹس اردو و مقامی زبان میں چسپاں کیا جائے گا، لوکل گورنمنٹ کو زمین کے استعمال کا منصوبہ تیار کرنے کا اختیار دیا گیا۔

سائٹ ڈیویلپمنٹ اسکیم کے تحت عوامی استعمال کے لیے مختص زمین مقامی حکومت کو مفت منتقل ہوگی، سائٹ ڈیویلپمنٹ اسکیم کی خلاف ورزی پر غیر مجاز عمارتیں مسمار کی جا سکیں گی ، معاوضہ نہیں دیا جائے گا، اگر کوئی منصوبہ مقررہ مدت میں مکمل نہ ہوا تو مقامی حکومت خود اس کی تکمیل سنبھال لے گی، مقامی حکومت غیر صحت مند یا خطرناک عمارتیں صاف، مرمت یا ختم کرنے کا نوٹس جاری کر سکے گی، سڑکوں، عوامی جگہوں اور کچرے کی صفائی کا انتظام مقامی حکومت کی ذمہ داری ہوگا؛ ڈسٹ بن مقامی حکومت فراہم کرے گی۔

مقامی حکومت کے ذریعے اٹھایا گیا کچرا مقامی حکومت کی ملکیت ہوگا، پبلک بیت الخلا ء کی فراہمی ضروری ہوگی؛ نجی لاتھرنز کے عوامی استعمال پر پابندی یا معائنہ ممکن ہوگا، پبلک فیریز کے لائسنس اور انتظام کا اختیار مقامی حکومت کو دیا گیا، صاف پانی کی فراہمی مقامی حکومت کی ذمہ داری ہوگی،نجی پانی کے ذرائع پر کنٹرول اور اجازت لازمی ہوگی ، مقامی حکومت عوامی ندی نالوں، ٹینکس اور تالابوں کی کھدائی و بحالی کر سکے گی۔سڑکوں، اسٹریٹ لائٹنگ اور سٹریٹ واٹرنگ کے پروگرام مقامی حکومت کے تحت نافذ ہوں گے، سڑکوں اور عوامی مقامات کے نام تبدیل کرنے کا اختیار مقامی حکومت کو دیا گیا۔