بھارتی حکومت نے مسلم پرسنل لاء بورڈ کو نئی دہلی میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج سے روک دیا

اتوار 12 اکتوبر 2025 12:20

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اکتوبر2025ء) بھارتی حکومت نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈکو وقف ترمیمی قانون کے خلاف نئی دہلی کے جنتر منتر پر پرامن احتجاج کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلم پرسنل لا ء بورڈکے رہنمائوں نے احتجاج کی اجازت نہ دینے کو سیاسی انتقام اور جمہوری حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔

بورڈ کے ترجمان مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ احتجاج پرامن اور علامتی ہوتا۔ مولانا یاسین علی نے کہا کہ حکام مسلمانوں کے احتجاج پر دوہرا معیار اپنا تے ہیں۔

(جاری ہے)

وقف ترمیمی قانون کی جو 8اپریل 2025کو نافذ ہوا ، مسلمان تنظیموں نے بڑے پیمانے پر مخالفت کی تھی، جن کا کہنا ہے کہ اس قانون کے تحت حکومت کو وقف املاک پر حد سے زیادہ کنٹرول کا اختیاردیاگیا ہے۔

مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مارچ 2025سے احتجاجوں، سیمیناروں اورہڑتالوں کا اہتمام کیاہے اور 3اکتوبر کو ملک گیر ہڑتال کا منصوبہ بنایا تھا جوبعد میں ملتوی کر دیا گیا۔ مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی اور سول سوسائٹی کی شخصیات نے بھارتی حکومت کے فیصلے کو امتیازی سلوک قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور عدالتی کارروائی کے ساتھ ساتھ پرامن مزاحمت جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔